پشاور ہائیکورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کو نتھیا گلی گورنر ہاؤس استعمال کرنے کی اجازت دیدی ہے۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے یہ فیصلہ ایک درخواست پر ابتدائی سماعت کے بعد سنایا اور صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔
قومی اخبار (روزنامہ پاکستان ویب سائٹ ) کے مطابق گورنر ہاؤس نتھیا گلی کو صوبائی حکومت کی تحویل میں دینے کے اقدام کو عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا۔
کیس کی سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ’’صوبائی حکومت نے نتھیا گلی گورنر ہاؤس کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور اسے کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے، جو آئینی طور پر گورنر کے اختیار میں مداخلت ہے۔‘‘
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصل کریم کنڈی کو گورنر ہاؤس استعمال کرنے کی عبوری اجازت دے دی۔ساتھ ہی صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس معاملے پر تفصیلی جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
یاد رہے کہ خیبرپختونخوا کی حکومت کی جانب سے مختلف سرکاری ریسٹ ہاؤسز اور تاریخی عمارات کو عوامی یا تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔ تاہم گورنر ہاؤس جیسے آئینی دفاتر کے استعمال پر اختیارات کی تقسیم اور آئینی حدود پر سوالات اٹھتے رہے ہیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عدالت کا عبوری فیصلہ آئندہ سماعت میں مزید قانونی بحث کی راہ ہموار کرے گا، جس میں یہ طے کیا جائے گا کہ صوبائی حکومت گورنر ہاؤس جیسے آئینی ادارے کی حدود میں کہاں تک مداخلت کر سکتی ہے۔