بدامنی پختون قوم کا مشترکہ مسئلہ ہے، نثار باز

پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کےضلع باجوڑ سے رکن صوبائی اسمبلی نثار باز نےصوبے میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ باجوڑ میں بدامنی اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی، اور افسوسناک بات یہ ہے کہ مولانا خان زیب جیسے پرامن شخص کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

نثار باز کا کہنا تھا کہ مولانا خان زیب کی کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی، ان کا واحد “جرم” امن کی خواہش اور اس کے لیے کوشش کرنا تھا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ واقعے کو 22 دن گزر چکے ہیںلیکن قاتل تاحال قانون کی گرفت سے باہر ہیں۔

اے این پی رہنما نے دعویٰ کیا کہ باجوڑ میں تین دن قبل ایک غیر اعلانیہ آپریشن شروع کیا گیا ہے ،سیکورٹی ادارے طالبان سے علاقے خالی کرانے کا کہہ رہے ہیں، آج قبائلی جرگہ طالبان سے علاقے چھوڑنے کا مطالبہ کرے گا۔

انہوں نے ایوان کو یاد دلایا کہ دو ماہ قبل انہوں نے خبردار کیا تھا کہ حالات بگڑ سکتے ہیں، لیکن کسی نے سنجیدگی سے توجہ نہیں دی۔

ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کے بچے تک جان چکے ہیں کہ حالات کس جانب جا رہے ہیں،ریاستی ادارے اب تک اپنی بنیادی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام نظر آ رہے ہیں۔

نثار باز نے مزید کہا کہ بدامنی ایک جماعت یا علاقے کا نہیں بلکہ پوری پختون قوم کا اجتماعی مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر آپریشن کے بعد یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ دہشتگردوں کی کمر توڑ دی گئی لیکن سوال یہ ہے کہ یہ کیسی کمر ہے جو بار بار جُڑ جاتی ہے؟

یہ بھی پڑھیں : یوٹیوب سے ڈرائیونگ سیکھ کر نوجوان نے ہزاروں پاؤنڈز بچا لیے

انہوں نے زور دیا کہ اگر سیاستدانوں کے پاس مسائل اجاگر کرنے کا پلیٹ فارم ہے تو وہ صرف یہ ایوان ہے، لہٰذا اسمبلی کو چاہیے کہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور مؤثر کردار ادا کرے۔

Scroll to Top