کُرم فسادات میں ملوث 125 افراد کی گرفتاری، آئی جی خیبرپختونخوا کا اہم انکشاف

خیبرپختونخوا میں پولیس کا بجٹ کافی کم ہے،آئی جی پی ذوالفقار حمید

پشاور: انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ دہشتگردی کی کارروائیوں میں افغان عناصر شامل ہو سکتے ہیں لیکن پولیس فورس کے لیے قومیت کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔

آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید کی سنٹرل پولیس آفس میں سینئر صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ جنوبی اضلاع میں حالات کافی حد تک کنٹرول کیے جا چکے ہیں، تاہم دہشتگردی کا چیلنج بدستور موجود ہے، اور پڑوسی ممالک کی وجہ سے اس کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

آئی جی خیبرپختونخوا نے کہا کہ صوبے میں 2009 جیسی صورتحال نہیں، اور یہ تاثر درست نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ مکمل سیکیورٹی میکنزم پر دو سال لگیں گے اور حکومت کو اس حوالے سے سفارشات بھیجی گئی ہیں۔

آئی جی نے بتایا کہ تمام آر پی اوز اور ڈی پی اوز کے لیے بلٹ پروف گاڑیوں اور جیمرز کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔

ذوالفقار حمید نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پولیس کا بجٹ کافی کم ہے،جبکہ پنجاب میں صرف تھانوں کی مرمت کے لیے 3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو تجویز دی ہے کہ مساجد کے ساتھ تھانوں کی سولرائزیشن کی بھی ضرورت ہے۔

آئی جی نے مزید بتایا کہ زخمی اور معذور اہلکاروں کے مصنوعی اعضا کے لیے کراچی کے ایک ادارے سے ایم او یو سائن کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران 950 ملین روپے پولیس فورس کی فلاح و بہبود پر خرچ کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں : جنوبی وزیرستان لوئر،تحصیل برمل میں 2 اگست کو مکمل کرفیو نافذ

سیف سٹی منصوبے پر بات کرتے ہوئے آئی جی نے کہا کہ منصوبے کا 40 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے جسے نومبر تک مکمل کرنے کا ہدف ہے۔ان کے مطابق پشاور شہر میں 800 کیمرے لگائے جائیں گے، جن میں سے 400 نصب کیے جا چکے ہیں اور سول ورک مکمل ہے۔

Scroll to Top