بابوسر ٹاپ پر دو ہفتے قبل آنے والے سیلابی ریلے میں لاپتہ ہونے والے سیاحوں کی تلاش کے لیے جاری سرچ آپریشن ناکامی پر ختم کر دیا گیا۔ 14 دن کی بھرپور کوششوں کے باوجود لاپتہ افراد کا کوئی سراغ نہیں مل سکا، جس کے بعد حکام نے متاثرہ افراد کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر دی ہے۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق کے مطابق، سرچ ٹیموں نے شاہراہ بابوسر سے تمام متاثرہ گاڑیاں ملبے سے نکال لی ہیں، تاہم لاپتہ افراد کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ ان کا کہنا تھا کہ سانحے کے بعد بچنے کی امیدیں مکمل طور پر دم توڑ چکی ہیں۔
نجی ٹی وی چینل (سما نیوز )کے مطابق واضح رہے کہ بابوسر ٹاپ پر حالیہ بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلابی ریلے نے متعدد سیاحوں کی گاڑیاں بہا لی تھیں، جن میں ایک نجی ٹی وی چینل کی معروف اینکر اور ان کے اہلخانہ بھی شامل تھے۔ واقعے میں 10 سے زائد افراد جاں بحق اور کئی لاپتہ ہوئے، لیکن تاحال کسی بھی لاش کی شناخت یا بازیابی ممکن نہ ہو سکی۔
حکومت کی جانب سے امدادی کارروائیاں مکمل
حکام کے مطابق، علاقے میں ریسکیو، امدادی اور تلاش کے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے۔ مقامی انتظامیہ، آرمی، پولیس اور رضاکاروں نے دو ہفتوں تک متاثرہ مقام پر موجود رہ کر ہر زاویے سے تلاش کا کام انجام دیا۔
لواحقین اور عوام میں گہرا صدمہ
حادثے کے بعد سے لاپتہ افراد کے اہل خانہ شدید کرب اور اضطراب میں مبتلا تھے۔ سرچ آپریشن کے اختتام پر اجتماعی طور پر غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی، جس میں مقامی عمائدین، سرکاری حکام اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
گلگت بلتستان حکومت نے سانحے کو ’’دل دہلا دینے والا قومی المیہ‘‘ قرار دیتے ہوئے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی اور معاونت کی مکمل یقین دہانی کروائی ہے۔