بونیر:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے حالیہ شدید سیلاب سے متاثرہ ضلع بونیر کا دورہ کیا اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ڈپٹی کمشنر آفس میں ایک اہم اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس میں صوبائی کابینہ اراکین سید فخر جہاں، نیک محمد، سہیل آفریدی، رکن صوبائی اسمبلی ریاض خان، ایم این اے بیرسٹر گوہر علی، چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ اور ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ اجلاس کے آغاز میں سیلاب کے باعث جاں بحق ہونے والوں کے ایصالِ ثواب کے لیے دعا بھی کی گئی۔
اجلاس میں سیلاب سے پیدا شدہ صورتحال، ریسکیو، ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ کے مطابق ضلع بونیر کی سات ویلج کونسلوں میں کلاوڈ برسٹ کے باعث مجموعی طور پر 5380 مکانات کو نقصان پہنچا، جبکہ اب تک 209 افراد کی اموات، 134 افراد کے لاپتہ ہونے اور 159 کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہو چکی ہیں۔
ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں میں 223 ریسکیو اہلکار، 205 ڈاکٹرز، 260 پیرا میڈیکل اسٹاف، 400 پولیس اہلکار، 300 سول ڈیفنس رضاکار اور پاک فوج کی تین بٹالین حصہ لے رہی ہیں۔
سرگرمیوں میں 10 ایکسکیویٹرز، 22 ٹریکٹرز، 10 ڈی واٹرنگ پمپس، 5 واٹر باؤزرز اور 10 ڈوزرز استعمال کیے جا رہے ہیں۔
متاثرہ افراد کو خوراک، ادویات، خیمے، کمبل، میٹرس سمیت دیگر ضروری اشیائے ضروریہ فراہم کی جا رہی ہیں۔ پیر بابا کا 6 کلومیٹر روڈ اور گوکند کا 3.5 کلومیٹر روڈ کلیئر کر لیا گیا ہے، جبکہ 15 مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کا ملبہ بھی ہٹا دیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ ضلع بونیر سمیت آٹھ متاثرہ اضلاع میں ریلیف ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔ اب تک 3500 سے زائد افراد کو سیلاب زدہ علاقوں سے بحفاظت نکالا جا چکا ہے۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کے بروقت اور موثر رسپانس کو سراہا اور ہدایت کی کہ ریلیف و بحالی کے کاموں میں بھی اسی جذبے سے کام جاری رکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین کی بحالی میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے گی اور اس مقصد کے لیے صوبائی حکومت تمام ضروری وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کو اس مشکل وقت میں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا، اور ان کی مکمل بحالی اور آبادکاری حکومت کی اولین ترجیح ہو گی۔
وزیر اعلیٰ نے متاثرین کے لیے فوری معاوضے کی ادائیگی کی ہدایت کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت اس مقصد کے لیے ڈیڑھ ارب روپے جاری کر چکی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے مشکل کی اس گھڑی میں تعاون کی یقین دہانی پر وزیر اعظم اور تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا۔