خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں بادل پھٹنے، آسمانی بجلی گرنے، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ نے تباہی مچا دی ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک ان واقعات میں 328 قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں، جبکہ متعدد افراد زخمی اور کئی تاحال لاپتا ہیں۔
نجی ٹی وی چینل (اے آر وائی نیوز )کے مطابق بونیر قدرتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جہاں 230 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جب کہ 180 سے زائد شہری زخمی ہوئے ہیں۔ بادل پھٹنے (کلاؤڈ برسٹ) کے نتیجے میں 120 سے زائد مکانات مکمل تباہ ہو چکے ہیں۔
قدر نگر کے علاقے میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک ہی خاندان کے 25 افراد جاں بحق ہوئے، جب کہ قدر نگر اور ڈگر میں کئی رابطہ پل بہہ گئے ہیں، جس سے امدادی کارروائیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔
شانگلہ میں اب تک 34 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے، اور کئی تاحال لاپتا ہیں، جب کہ 7 سے زائد پل تباہ ہو چکے ہیں۔سوات میں بھی سیلابی ریلوں نے ہر طرف تباہی مچا رکھی ہے، جہاں 22 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔مانسہرہ میں این ڈی ایم اے نے 20 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔شدید بارشوں کے نتیجے میں درجنوں گاڑیاں، مویشی اور دیگر املاک بھی سیلابی پانی میں بہہ گئی ہیں۔
بونیر میں 190 جاں بحق افراد کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔ ریسکیو ٹیمیں اور مقامی انتظامیہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، تاہم سڑکوں اور پلوں کی تباہی کے باعث ریسکیو کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
خیبرپختونخوا میں جاری قدرتی آفات سے ملک بھر کی فضا سوگوار ہے۔ سوشل میڈیا پر متاثرہ خاندانوں سے اظہارِ ہمدردی اور دعاؤں کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ عوامی سطح پر بھی متاثرین کی مدد کے لیے چندہ مہم اور امدادی سامان جمع کرنے کی سرگرمیاں شروع ہو گئی ہیں۔