آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے جاری کی گئی مالی سال 2024-25 کی آڈٹ رپورٹ میں پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) میں 669 ارب روپے سے زائد مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ادارے نے مختلف محکموں سے 467 ارب روپے کی وصولیاں کرنے میں ناکامی ظاہر کی جس کے باعث پی ایس او کی مالی مشکلات بڑھ گئیں۔
بقایا جات ادا نہ کرنے والوں میں بڑے صارفین، کارڈ ہولڈرز، ریٹیلرز، سدرن الیکٹرک پاور اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن شامل ہیں۔ کارڈ ہولڈرز اور ریٹیلرز پر تقریباً 439 ارب روپے کے بقایاجات واجب الادا ہیں۔
مزید برآں بلنگ کے 25 دن کے اندر ریٹیلرز سے 25 ارب روپے کی وصولی ممکن نہ ہو سکی جس سے ادارے کی مالی حالت متاثر ہوئی۔
ریکوری میں ناکامی کے باعث پی ایس او کو قرضوں کا سہارا لینا پڑا جس سے مالی اخراجات میں اضافہ ہوا۔
مالی سال 2022-23 میں اس کے مالی اخراجات میں 12 ارب 55 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا، اور مجموعی اخراجات تقریباً 56 ارب روپے تک پہنچ گئے۔