نیویارک: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا۔
نیویارک کی اپیل کورٹ نے ٹرمپ کی دھوکہ دہی کے مقدمے میں دی گئی سزا اور بھاری جرمانے کو کالعدم قرار دے دیا۔
غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق نیویارک کی اپیل کورٹ کے پانچ ججوں پر مشتمل بینچ نے 11 ماہ کی طویل سماعت کے بعد فیصلہ سنایا۔
عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ پر عائد 500 ملین ڈالر کے جرمانے کو منسوخ کرتے ہوئے کہا کہ یہ رقم غیر مناسب حد تک زیادہ تھی۔
ساتھ ہی ٹرمپ اور ان کے بیٹوں پر دو سالہ کاروباری پابندیاں اور بینکوں سے قرضے لینے پر تین سالہ پابندی بھی معطل کر دی گئی۔
یاد رہے کہ ٹرمپ پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے کاروباری مفاد کے لیے جائیدادوں کی قیمتیں بڑھا چڑھا کر پیش کیں۔
یہ بھی پڑھیں : ٹرمپ کی پالیسی نے نہ صرف پاک بھارت بلکہ عالمی امن میں بھی اہم کردار ادا کیا، وائٹ ہاؤس
2022 میں نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز نے ٹرمپ کے خلاف سول فراڈ کا مقدمہ دائر کیا تھا، جس پر 2024 میں جج آرتھر اینگورون نے سزا اور بھاری جرمانہ سنایا تھا۔
تاہم ٹرمپ نے مسلسل اپنے اوپر عائد الزامات کی تردیدکی ہے۔