پاکستان اور چین کے درمیان 4.2 ارب ڈالرز کے ایم او یوز اور جوائنٹ وینچرز پر دستخط

اسلام آباد: پاکستان اور چین کے درمیان بی ٹو بی سرمایہ کاری کانفرنس کے موقع پر 4.2 ارب ڈالرز مالیت کی 21 مفاہمت کی یادداشتوں (MoUs) اور مشترکہ منصوبوں (Joint Ventures) پر دستخط کیے گئے، جو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شراکت داری کے نئے دور کا آغاز ثابت ہوں گے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں منعقدہ اس کانفرنس میں زراعت، الیکٹرک وہیکلز، شمسی توانائی، صحت، کیمیکل و پیٹرو کیمیکلز، آئرن، اسٹیل اور تانبے سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے اہم معاہدے طے پائے۔

کانفرنس کے دوران 1.54 ارب ڈالرز کے جوائنٹ وینچرز کے تحت ہائی ٹیک، زراعت اور میڈیکل کے شعبے میں کام کرنے والی کمپنیوں نے بھی معاہدوں پر دستخط کیے۔

یہ معاہدے پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی، زرعی ترقی، اور صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔

انہوں نے کہا کہ ان ایم او یوز پر عمل درآمد دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی کے لیے لانگ مارچ ہو گا، جو پاکستان کو ترقی کی نئی راہوں پر گامزن کرے گا۔

وزیراعظم نے کہا یہ لانگ مارچ پاکستان کو ایسے ملک میں تبدیل کر دے گا جہاں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری ہو گی، لاکھوں منافع بخش روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور ملکی جی ڈی پی میں نمایاں اضافہ ہو گا۔

وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان سی پیک کے دوسرے مرحلے میں چین کے ساتھ مزید تعاون چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کی ترقی پاکستان کے لیے رول ماڈل ہے اور حکومت چینی سرمایہ کاروں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ چینی صنعتوں کو پاکستان منتقل کرنے سے کم لاگت میں پیداوار، سستی لیبر اور بنیادی سہولیات دستیاب ہوں گی، جبکہ چینی بھائیوں کی سیکیورٹی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے چین کو پاکستان کا سچا اور مخلص دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر مشکل گھڑی میں چین نے پاکستان کا ساتھ دیا، چاہے وہ زلزلہ ہو، سیلاب یا کوئی اور آفت۔

وزیراعظم نے کہا آئیں مل کر آگے بڑھیں، اور پاکستان و چین کے عوام کی خوشحالی و ترقی کے لیے نئے معاشی منظرنامے کی بنیاد رکھیں۔

کانفرنس میں وفاقی وزراء، مشیران، اسحاق ڈار سمیت اعلیٰ حکومتی حکام، چینی و پاکستانی کمپنیوں کے نمائندگان کی بڑی تعداد شریک ہوئی، جنہوں نے اس اقدام کو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے تاریخی موقع قرار دیا۔

Scroll to Top