پشاور ہائیکورٹ میں لاپتا افراد سے متعلق 14 مختلف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ سماعت چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی۔ سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل، محکمہ داخلہ اور پولیس کے فوکل پرسن عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے متعلقہ اداروں سے رپورٹس طلب کر لیں۔
ستمبر 2024 میں لاپتا ہونے والے نوجوان کی والدہ عدالت میں پیش ہوئیں۔ انہوں نے بتایا کہ میرا بیٹا آٹھ بہنوں کا واحد بھائی ہے، گھر کا واحد کفیل تھا اور میرے شوہر کا انتقال ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کی بیٹی پیدا ہو چکی ہے لیکن اس نے اپنی بیٹی کو نہیں دیکھا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزارہ کا بیٹاحراستی مرکزمیں موجود ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیےکہ آپ کا بیٹا مل گیا ہے، دل مضبوط رکھیں، پشتون مضبوط لوگ ہوتے ہیں۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ہم اس میں رپورٹ مانگتے ہیں کہ کیوں اسے پکڑا گیا۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ماں اور بہنوں کو ملاقات کے لیے انتظامات کیے جائیں،متاثرہ خاندان کا واحد کفیل تھا، اس کو معاوضہ بھی دیا جائے۔
چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ وکلاء فیسز ضرور لیں، لیکن جو افراد استطاعت نہیں رکھتے ان کے لیے مفت کیسز کریں۔ کئی وکلاء نے ٹرسٹ بھی قائم کیے ہیں جو انصاف کی فراہمی میں مفت معاونت فراہم کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : پشاور ہائیکورٹ میں افغان شہری کی شناختی کارڈ منسوخی کی درخواست پر سماعت
عدالت نے صوبائی حکومت کو لاپتا نوجوان سے اس کی والدہ کی ملاقات کرانے کے لیے احکامات جاری کر دیے۔