ملک بھر میں سونے کی قیمتوں نے نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے، جہاں فی تولہ سونا 3 لاکھ 84 ہزار روپے تک پہنچ چکا ہے۔ معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ عالمی صورتحال کے پیش نظر آنے والے دنوں میں سونے کی قیمتوں میں مزید اضافہ بھی ممکن ہے۔
نجی ٹی وی چینل (ہم نیوز )کے مطابق بین الاقوامی سطح پر جاری معاشی غیر یقینی، جغرافیائی کشیدگیاں اور جنگی حالات نے عالمی سونے کی منڈی کو شدید متاثر کیا ہے، جس کے اثرات مقامی مارکیٹ پر بھی دیکھے جا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق سرمایہ کار ایسی صورتحال میں روایتی مالیاتی نظام پر کم اور محفوظ اثاثوں پر زیادہ انحصار کرتے ہیں اور سونا ان کی اولین ترجیح ہوتا ہے۔
آسٹریلیا کی معروف مالیاتی کمپنی KCM Trade کے چیف مارکیٹ اینالسٹ ٹم واٹرر کا کہنا ہے’’مالیاتی منڈیاں غیر یقینی کو برداشت نہیں کرتیں، اور ایسے میں سونا سرمایہ کاروں کے لیے سب سے محفوظ اور پائیدار آپشن بن جاتا ہے۔‘‘
گزشتہ دو برسوں کے دوران سونے کی قیمت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یوکرین اور غزہ میں جاری جنگوں کے علاوہ، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت گیر تجارتی پالیسیوں نے بھی عالمی معیشت میں غیریقینی کو بڑھایا، جس کا براہِ راست اثر سونے کی طلب اور قیمت پر پڑا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سونا صرف سرمایہ کاری کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ ان افراد کے لیے بھی کشش رکھتا ہے جو بینکنگ سسٹم یا حکومتوں پر مکمل اعتماد نہیں رکھتے۔ یہی وجہ ہے کہ اقتصادی بے چینی کے ادوار میں سونا ایک مرتبہ پھر ’’محفوظ پناہ گاہ‘‘ کے طور پر سامنے آتا ہے۔
اقتصادی ماہرین مزید بتاتے ہیں کہ سونے کی قیمت کا گہرا تعلق امریکی ڈالر سے بھی ہوتا ہے۔ جب ڈالر کمزور ہوتا ہے تو سونے کی قیمت بڑھتی ہے، اور جب ڈالر مضبوط ہو تو سونے کی مانگ کم ہو جاتی ہے۔
مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے سے عام صارفین اور زیورات کے تاجروں میں بھی تشویش پائی جا رہی ہے، جبکہ سرمایہ کار اس صورتحال کو ایک سنہری موقع کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔