حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں ڈاکٹروں کی ہڑتال تیسرے روز بھی جاری ہے جس کے باعث او پی ڈی سمیت تمام سروسز بند ہیں اور مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ڈاکٹر اور کلاس فور ملازمین کے درمیان پیش آنے والے جھگڑے کے بعد پیدا ہونے والے تنازعے نے ہسپتال کی فضا کشیدہ بنا دی ہے۔
ڈاکٹروں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کی جائے بصورت دیگر او پی ڈی کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔
10ستمبر کو ایچ ایم سی میں آرتھوپیڈک سرجن سمیت پانچ ڈاکٹروں پر مبینہ تشدد کا واقعہ پیش آیا، پروانشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق ٹی بی سنٹر کے عملے نے ڈاکٹروں پر حملہ کیا اور جان سے مارنے کی کوشش کی۔
ایسوسی ایشن نے ہنگامی اجلاس میں اعلان کیا کہ وہ متاثرہ ڈاکٹروں کے ساتھ کھڑی ہے اور جلد آئندہ کا لائحہ عمل پیش کیا جائے گا۔
ٹی بی کنٹرول پروگرام کی ابتدائی رپورٹ میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جھگڑا ایک سیکیورٹی گارڈ اور آرتھوپیڈک ڈاکٹر کے درمیان گاڑی ہٹانے کے تنازعے پر شروع ہوا جس کے بعد ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے کچھ ارکان نے مبینہ طور پر ٹی بی سٹاف پر حملہ کیا۔
واقعے کے بعد پولیس نے تقریباً 12 افراد کو حراست میں لے لیا ہے تحقیقات جاری ہیں۔
ایچ ایم سی انتظامیہ کی رپورٹ کے مطابق 15 سے 20 افراد ہتھیاروں اور ڈنڈوں سے لیس ہو کر ڈاکٹروں پر حملہ آور ہوئے جس کے نتیجے میں پانچ ڈاکٹرز شدید زخمی ہوئے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ٹی بی سنٹر کے ایک ملازم نے جھگڑے کی ویڈیو بنائی لیکن حملے کو روکنے کی کوشش نہیں کی جس سے حملے کی منصوبہ بندی کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔
انتظامیہ نے تجویز دی ہے کہ مزید ناخوشگوار واقعات سے بچنے کے لیے ٹی بی سنٹر کو عارضی طور پر بند کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: عوام ڈوب رہے ہیں، پنجاب حکومت فوٹو سیشن میں مصروف ہے، شیخ وقاص اکرم
مشیر صحت خیبرپختونخوا احتشام علی نے واقعے نوٹس لے لیا ہے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔