لندن : وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کا برطانیہ کا چار روزہ سرکاری دورہ مکمل ہو گیا ہے، وہ آج صبح 11 بجے لندن سے امریکہ روانہ ہوں گے، جہاں وہ 26 ستمبر تک قیام کریں گے۔
وزیراعظم اپنے دورہ امریکہ کے دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے اور خطاب کے دوران عالمی برادری کی توجہ غزہ کے سنگین انسانی بحران، ماحولیاتی تبدیلی، دہشت گردی اور اسلاموفوبیا جیسے اہم مسائل کی طرف مبذول کروائیں گے۔ شہباز شریف اپنی تقریر میں ان امور پر پاکستان کا دوٹوک مؤقف پیش کریں گے۔
دورہ امریکہ کے دوران وزیراعظم کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ملاقات متوقع ہے، جس میں خطے کی صورتحال، عالمی امن و سلامتی، اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
قبل ازیں لندن میں اوورسیز پاکستانیوں کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان کے اصل سفیر قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ رواں برس اوورسیز پاکستانیوں نے ساڑھے 48 ارب ڈالر وطن عزیز بھیجے، جو ایک تاریخی سنگِ میل ہے۔
وزیراعظم نے برطانوی پاکستانیوں کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی قربانیاں اور محنت ناقابلِ فراموش ہیں۔ اُنہوں نے کہا اوورسیز پاکستانیوں کو سونے اور جواہرات میں بھی تولا جائے تو کم ہے۔
یہ بھی پڑھیں : فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا برطانوی فوج کے وارمنسٹر اور لارکھل گیریژنز کا اہم دورہ
لندن میں ایک اور تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت سے امن اور برابری کی بنیاد پر تمام مسائل کا پرامن حل چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا ہم نے معرکہ حق میں دشمن کو وہ سبق سکھایا جو اسے ہمیشہ یاد رہے گا، مگر اب سیزفائر ہوچکا ہے، ہمیں مستقبل کے لیے امن کا راستہ اپنانا ہے۔
وزیراعظم کا موجودہ دورہ عالمی پلیٹ فارم پر پاکستان کا مؤقف پیش کرنے اور بین الاقوامی تعلقات میں توازن کے فروغ کی ایک اہم کڑی سمجھا جا رہا ہے۔





