کراچی :امیر جماعت اسلامی پاکستان، حافظ نعیم الرحمٰن نے کراچی میں غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ دو ریاستی حل کے تحت نہیں حل ہو سکتا، واحد ریاست فلسطین ہے جسے تسلیم کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح اور دنیا کے باضمیر لوگوں نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا، اور پاکستان کی ریاستی پالیسی بھی یہی ہے کہ صرف ایک ہی ریاست ہے جس کا نام فلسطین ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا وجود مقبوضہ فلسطین کی بربادی کا نام ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اہل غزہ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں، مگر آس پاس کے مسلم ممالک امریکہ کے زیر اثر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے امریکہ کی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک جو اپنے ایٹمی ہتھیاروں اور فوج پر ناز کرتا ہے، وہ بھی امریکی چاپلوسی میں مصروف ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے والوں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ حماس ایک مزاحمتی تنظیم ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے عوام کی حفاظت کر رہی ہے۔
انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ حماس کو تسلیم کیا جائے اور پاکستان میں اس کا دفتر کھولا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے مسلم دنیا کے دیگر ممالک میں بھی حماس کے دفاتر قائم کرنے کا کہا۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے امریکہ پر بے گناہوں کے خون سے تعلق رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ صرف اسرائیل کی حمایت کرتا ہے اور اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف قراردادوں کو ویٹو کر کے مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے نظام کو غیر مؤثر قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں : وادی تیراہ، کالام اور دیگر بالائی علاقوں میں موسم سرما کی پہلی برفباری
انہوں نے حکمرانوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ قوم کی امنگوں کے خلاف اقدامات نہ کیے جائیں ورنہ اس کا انجام اچھا نہیں ہوگا۔
مزید برآں انہوں نے کہا کہ حماس کسی بیرونی طاقت کو قبول نہیں کر رہی، لیکن مذاکرات کے ذریعے مسئلہ فلسطین کے حل کی کوششیں کر رہی ہے، اور مصر میں ہونے والی بات چیت اس بات کی علامت ہے کہ موجودہ صورتحال میں حماس ہی واحد مؤثر قوت ہے۔





