کابل : افغانستان کے صوبے بدخشاں میں طالبان کے دو مسلح گروپوں کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں، جن میں اب تک 10 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جھڑپیں ضلع یَوان میں اُس وقت شروع ہوئیں جب مقامی طالبان جنگجوؤں اور ہلمند سے تعلق رکھنے والے طالبان کے درمیان سونے کی کان پر قبضے کے معاملے پر تصادم ہوا۔
جھڑپوں کا آغاز اتوار کے روز ہوا اور یہ وقفے وقفے سے جاری ہیں۔ تصادم میں بدخشاں کے ضلعی قانونی امور کے ڈائریکٹر اور ٹریفک ڈائریکٹر سمیت کئی افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق مقامی طالبان کا الزام ہے کہ جنوبی افغانستان سے آنے والے طالبان جنگجوؤں نے زبردستی کانوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور انہیں صوبائی گورنر اور سیکیورٹی حکام کی پشت پناہی حاصل ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کانوں سے حاصل ہونے والی آمدنی مقامی طالبان تک نہیں پہنچتی۔
یہ بھی پڑھیں : پاک افغان بارڈر بندش نے دونوں جانب مارکیٹوں کا نقشہ بدل دیا، کہیں فراوانی تو کہیں قلت
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ بدخشاں میں معدنی وسائل پر قبضے کے معاملے پر طالبان کے درمیان تنازع کافی عرصے سے جاری ہے، جو اب مسلح تصادم میں تبدیل ہو چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق طالبان کی اعلیٰ قیادت تاحال اس معاملے میں مداخلت سے گریزاں ہے، جس کے باعث خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔





