پنجاب حکومت نے مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی عائد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے فیصلے کے تحت باقاعدہ سمری وفاقی حکومت کو ارسال کر دی گئی ہے جس میں جماعت پر پابندی لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق پابندی کی تجویز گزشتہ دنوں ہونے والے پرتشدد مظاہروں اور امن عامہ میں خلل ڈالنے کے واقعات کے بعد دی گئی ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ایک مذہبی جماعت کی جانب سے احتجاج کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج غزہ کے امن معاہدے کے بعد کیا گیا، سوال یہ ہے کہ کیا پولیس کی گاڑیاں جلانے سے غزہ کا مسئلہ حل ہو گیا؟
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پرتشدد مظاہرے کرنے والے عناصر ملک اور عوام دونوں کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے، ایسی سرگرمیوں کی آڑ میں امن و امان کو نقصان پہنچانا کسی صورت قابل قبول نہیں۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام باشعور ہیں اور کسی بھی شدت پسندانہ بیانیے کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کا کامیاب آپریشن، 6 خوارج ہلاک
عظمیٰ بخاری نے تاجر برادری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہڑتال کی کال کو مسترد کرنے پر تاجر برادری کے شکر گزار ہیں، حکومت ایسے عناصر کو عوامی زندگی متاثر کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی۔





