اسلام آباد: خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے ملاقات کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔
وزیراعلیٰ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بطور منتخب صوبائی سربراہ وہ کابینہ کی تشکیل سمیت دیگر اہم آئینی معاملات پر پارٹی قائد کی رہنمائی حاصل کرنا چاہتے ہیں، لیکن جیل حکام کی جانب سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر انہیں عدالت سے رجوع کرنا پڑا۔
محمد سہیل آفریدی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی رٹ پٹیشن میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ان کی عمران خان سے ملاقات آئینی، قانونی اور سیاسی ذمہ داریوں کے تحت ناگزیر ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ موجودہ سیاسی صورتحال اور کابینہ سازی جیسے حساس امور پر پارٹی چیئرمین سے براہ راست مشاورت کرنا چاہتے ہیں۔
درخواست وفاقی وزارت داخلہ، پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ، آئی جی جیل خانہ جات پنجاب اور اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔
وکیل سید علی بخاری کے توسط سے دائر درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ کی جانب سے 15 اکتوبر کو ملاقات کی باضابطہ درخواست سرکاری خطوط کے ذریعے متعلقہ اداروں کو ارسال کی گئی تھی جس کی وصولی کی تصدیق بھی موجود ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز سہیل آفریدی کو جیل کے دورے کے دوران عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ وہ دو گھنٹے جیل کے باہر انتظار کرتے رہے اور بالآخر بغیر ملاقات کے واپس لوٹ گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اپنی صوبائی کابینہ کا اعلان عمران خان کی مشاورت سے کریں۔
انہوں نے کہاکہ اڈیالہ کے دورے سے متعلق نہ صرف پنجاب حکومت بلکہ وفاقی وزارت داخلہ کو بھی پیشگی اطلاع دی گئی تھی، تاہم کسی جانب سے جواب موصول نہیں ہوا اور جب انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کو فون کر کے ملاقات میں سہولت دینے کی درخواست کی تو انہوں نے بھی جواب نہیں دیا۔





