اسلام آباد :ملک میں مہنگائی کے دباؤ میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور رواں ہفتے مزید 24 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران آلو، انڈے، ٹماٹر، پیاز، آٹا، لہسن، گھی اور واشنگ سوپ سمیت روزمرہ استعمال کی متعدد اشیاء مہنگی ہو گئیں۔ سب سے نمایاں اضافہ ٹماٹر کی قیمت میں دیکھا گیا، جو 33 فیصد سے زائد بڑھ گئی۔ اسی دوران انڈوں کی قیمتوں میں تقریباً تین فیصد اور آٹے میں ڈیڑھ فیصد اضافہ ہوا۔ پیاز، آلو، لہسن اور ویجیٹیبل گھی کی قیمتوں میں بھی اضافہ نوٹ کیا گیا۔
دوسری جانب چند اشیاء کی قیمتوں میں کمی بھی ریکارڈ کی گئی، جن میں چکن، دال مونگ، دال چنا، کیلے، چاول، پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل شامل ہیں۔ چکن کی قیمت میں سب سے نمایاں کمی ہوئی جو ساڑھے چھ فیصد کے قریب رہی، جبکہ کیلے اور پٹرول بھی سستے ہوئے۔
ادارہ شماریات کے مطابق مہنگائی کی شرح مختلف آمدنی والے طبقوں پر مختلف انداز سے اثر انداز ہو رہی ہے۔ سب سے کم آمدنی رکھنے والے طبقے یعنی سترہ ہزار سات سو بتیس روپے ماہانہ تک کمانے والوں کے لیے مہنگائی کی رفتار میں ایک اعشاریہ صفر سات فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد اس طبقے کے لیے سالانہ مہنگائی کی شرح چار اعشاریہ اٹھانوے فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
دوسرے درجے میں آنے والے افراد، جن کی ماہانہ آمدنی بائیس ہزار آٹھ سو اٹھاسی روپے تک ہے، ان کے لیے مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی کے باوجود اثر برقرار رہا ہے۔ درمیانے درجے کے آمدنی والے طبقے کے لیے بھی مہنگائی کی شرح میں جزوی کمی دیکھی گئی، تاہم مجموعی شرح پانچ فیصد سے زائد رہی۔
سب سے زیادہ آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کا دباؤ قدرے کم رہا اور اس طبقے کے لیے سالانہ مہنگائی کی شرح تین اعشاریہ اکسٹھ فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نےعمران خان سے ملاقات کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں عدم استحکام اور ایندھن کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ مہنگائی کی بنیادی وجوہات میں شامل ہیں، جبکہ عام آدمی کی قوت خرید پر اس کے منفی اثرات مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں۔





