پشاور ہائیکورٹ نے 28 سرکاری اسکولوں کی نجکاری روک دی

پشاور ہائیکورٹ نے ضلع بونیر کے 28 سرکاری پرائمری اسکولوں کی نجکاری کا عمل روک دیا ہے۔

ضلع بونیر کے 28 اسکولوں کی نجکاری کے خلاف دائر درخواست پر عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن کے اندر تفصیلی جواب طلب کر لیا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل اختر الیاس کے مطابق، یہ 28 اسکول تحصیل مندنڑ اور تحصیل خدوخیل میں واقع ہیں، جن میں 10 لڑکوں کے اور 18 لڑکیوں کے پرائمری اسکول شامل ہیں۔

وکیل نے بتایا کہ گیارہ اگست کو صوبائی حکومت نے نجکاری سے متعلق ایک اعلامیہ جاری کیا تھاجس کی بنیاد پر یہ اسکول آؤٹ سورس کیے جا رہے ہیں۔

اختر الیاس نےکہا کہ یہ اقدام آئین کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اسکولوں کے معیار کو بہتر کرنے کے بجائے انہیں نجکاری کے عمل میں شامل کر رہی ہے۔

وکیل نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس نجکاری کی وجہ سے علاقے کے ہزاروں بچے مفت تعلیم سے محروم ہو جائیں گے۔

عدالت نے درخواست گزار کی اپیل پر نجکاری کا عمل روکتے ہوئے فریقین سے 14دن کے اندر تفصیلی جواب طلب کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 14 اکتوبر کوپشاور ہائیکورٹ ایبٹ آباد بینچ نے خیبر پختونخوا حکومت کو صوبے بھر کے سرکاری اسکولوں کی نجکاری سے روکنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے صوبائی حکومت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کو معطل کرتے ہوئے چیف سیکرٹری، سیکرٹری تعلیم اور تمام ڈپٹی کمشنرز سے تفصیلی جواب طلب کر کیا تھا۔

یہ حکم اسکولوں کی نجکاری کے خلاف دائر کی گئی رٹ پٹیشن پر جاری کیا گیاتھا جو معروف قانون دان ڈاکٹر محمد اسحاق زکریا ایڈوکیٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی تھی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ حکومت کی جانب سے سرکاری اسکولوں کو نجی اداروں کے حوالے کرنا عوامی مفاد کے منافی ہے اور آئین کے تحت تعلیم ہر شہری کا بنیادی حق ہے، جسے نجکاری کے ذریعے متاثر نہیں کیا جا سکتا۔

Scroll to Top