اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات کے لیے دائر درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراضات عائد کر دیے ہیں۔
عدالت نے کیس کو اعتراضات کے ساتھ سماعت کے لیے پیر کے روز مقرر کر دیا ہے جہاں جسٹس ارباب محمد طاہر ابتدائی سماعت کریں گے۔
رجسٹرار آفس کااعتراض ہے کہ پہلے فیصلہ ہوچکا پھر کیوں درخواست دائر کی گئی۔
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے یہ درخواست گذشتہ روز اپنے وکیل سید علی بخاری کے ذریعے دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بطور منتخب صوبائی سربراہ، وہ کابینہ کی تشکیل اور دیگر اہم آئینی معاملات پر پارٹی قائد عمران خان سے مشاورت کے خواہاں ہیں تاہم جیل حکام نے ملاقات کی اجازت نہیں دی جس کے باعث انہیں عدالت سے رجوع کرنا پڑا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان سے ملاقات نہ صرف آئینی اور قانونی ضرورت ہے بلکہ ان کی سیاسی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ حساس سیاسی معاملات، بالخصوص موجودہ صورتحال اور کابینہ سازی پر پارٹی چیئرمین سے براہ راست مشاورت کرنا چاہتے ہیں۔
درخواست میں وفاقی وزارت داخلہ، پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ، آئی جی جیل خانہ جات پنجاب اور اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ کی جانب سے 15 اکتوبر کو باضابطہ ملاقات کی درخواست سرکاری چینلز کے ذریعے متعلقہ اداروں کو ارسال کی گئی تھی جس کی وصولی کی تصدیق بھی موجود ہے۔
واضح رہے کہ 16اکتوبر کوسہیل آفریدی کو جیل کے دورے کے دوران عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ وہ دو گھنٹے جیل کے باہر انتظار کرتے رہے اور بالآخر بغیر ملاقات کے واپس لوٹ گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اپنی صوبائی کابینہ کا اعلان عمران خان کی مشاورت سے کریں۔





