طبی سائنس میں ایک اہم سنگِ میل عبور کرتے ہوئے ایم آئی ٹی کے محققین نے انسانی دماغ کا ایک تھری ڈی ماڈل لیبارٹری میں تیار کر لیا ہے جسے ملٹی سیلولر انٹیگریٹڈ برینز یا کا نام دیا گیا ہے۔
یہ ماڈل دماغ کے کلیدی خلیات، جیسے نیورانز، گلیل سیلز اور خون کی نالیاں، کو یکجا کرتا ہے، اس میں مریض کے اپنے خلیات استعمال کیے گئے ہیں جنہیں جینیاتی سطح پر تبدیل کر کے مختلف دماغی امراض کی تحقیق کے لیے موزوں بنایا جا سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ چھوٹے مگر اہم دماغی ماڈلز پیچیدہ دماغی ڈھانچے کی عکاسی کرتے ہیں، جن میں خون کی نالیوں کا نظام، دماغ کی حفاظتی رکاوٹ اور خلیاتی تعاملات شامل ہیں، ان ماڈلز کی تیاری سے سائنسدان اب انسانی دماغ کے کام کرنے کے طریقے اور بیماریوں کی ابتدا کو بہتر طور پر سمجھ سکیں گے۔
تحقیقی ٹیم نے ایک خاص جیل، نیورومیٹرکس، بھی تیار کی ہے جو دماغ کے قدرتی ماحول کی نقل کرتی ہے جس سے خلیات کو نشوونما پانے اور بہتر طریقے سے کام کرنے میں مدد ملی، اس کے ساتھ ساتھ، ماڈل میں خلیات کی متوازن مقدار رکھی گئی ہے تاکہ وہ دماغ جیسے نظام کی درست نمائندگی کر سکے۔
ماڈل کو الزائمر جیسی بیماریوں پر تحقیق کے لیے بھی استعمال کیا گیا، سائنسدانوں نے اس ماڈل کی مدد سے الزائمر سے وابستہ جین کے اثرات کا جائزہ لیا
سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ جب یہ جین رکھنے والے خلیات دوسرے دماغی خلیات کے ساتھ ملتے ہیں تو بیماری سے متعلق نقصان دہ پروٹینز پیدا کرتے ہیں تاہم جب مدافعتی خلیات مائیکروگلیا کو ہٹایا گیا تو نقصان کی شدت میں کمی دیکھنے کو ملی۔
یہ بھی پڑھیں: سافٹ ڈرنک پینے والے ہو جائیں ہوشیار، نئی تحقیق نے حیران کن انکشافات کر دیے
ماہرین کو توقع ہے کہ مستقبل میں اس ماڈل کو مزید ترقی دے کر خون کے بہاؤ کی نقل اور خلیات کی جینیاتی تفصیل شامل کی جا سکے گی جس سے دیگر دماغی امراض پر بھی روشنی ڈالی جا سکے گی۔





