پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ خلا میں روانہ

پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ خلا میں روانہ

پاکستان نے خلائی ٹیکنالوجی میں ایک اور سنگ میل عبور کر لیا۔ ملک کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ ’’ایچ ایس ون‘‘ (HS-1) چین سے خلا میں کامیابی سے روانہ کر دیا گیا، جسے قومی سطح پر سائنسی، ماحولیاتی اور ترقیاتی میدانوں میں انقلاب کا پیش خیمہ قرار دیا جا رہا ہے۔

ترجمان اسپارکو (SUPARCO) کے مطابق سیٹلائٹ کی روانگی کے مناظر کراچی میں واقع اسپارکو کمپلیکس سے براہِ راست دکھائے گئے، جہاں ماہرین فلکیات اور سائنسدانوں نے اس لمحے کو ’’تاریخی‘‘ قرار دیا۔

اسپیکٹرل سیٹلائٹ ایچ ایس ون ایک جدید ترین خلائی مشین ہے جو زمین، سبزے، پانی، شہری علاقوں، جنگلات اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا باریک ترین تجزیہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ سیٹلائٹ سیکڑوں نوری بینڈز میں تفصیلی اور درست تصاویر حاصل کر سکتا ہے، جو زرعی، ماحولیاتی اور شہری منصوبہ بندی میں اہم کردار ادا کرے گا۔

اہم خصوصیات اور فوائد:
زرعی منصوبہ بندی میں ڈیٹا پر مبنی فیصلے ممکن ہوں گے۔ماحولیاتی نگرانی، جنگلات کی کٹائی، گلیشیئرز کے پگھلاؤ اور آلودگی کی مانیٹرنگ میں مدد ملے گی۔سی پیک منصوبوں کے لیے جغرافیائی خطرات کی نشاندہی ممکن ہو سکے گی۔انفرا اسٹرکچر میپنگ اور اربن پلاننگ میں نئے امکانات پیدا ہوں گے۔

خلائی خود انحصاری کی طرف اہم قدم
ترجمان اسپارکو کے مطابق، ایچ ایس ون کی کامیاب روانگی خلائی ٹیکنالوجی میں پاکستان کی خود انحصاری کی جانب ایک مضبوط اور باوقار قدم ہے۔ یہ مشن نہ صرف پاکستان کی سائنسی ترقی کا مظہر ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کو ابھرتے ہوئے خلائی رہنماؤں کی صف میں کھڑا کرتا ہے۔

سیٹلائٹ کی موجودہ صورتحال:
ایچ ایس ون سیٹلائٹ آج ہی اپنے مخصوص مدار میں داخل ہو جائے گا۔سیٹلائٹ کی مکمل فعالیت کے لیے دو ماہ کی ٹیسٹنگ درکار ہوگی۔یہ پاکستان کی جانب سے سال 2025 میں خلا میں بھیجا جانے والا تیسرا سیٹلائٹ ہے۔

قومی خلائی وژن 2047 کا سنگ میل اس مشن کو حکومت پاکستان کی مکمل حمایت حاصل رہی، اور یہ منصوبہ قومی خلائی پالیسی اور وژن 2047 کا ایک اہم سنگ میل ہے، جس کا مقصد پاکستان کو سائنس، ٹیکنالوجی اور پائیدار ترقی کے میدان میں ایک خودمختار اور بااثر ملک کے طور پر مستحکم کرنا ہے۔

Scroll to Top