رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں ہر فیصلہ بانی سے پوچھ کر کیا جاتا ہے، علی امین گنڈاپور ایسا نہیں تھا ۔
تفصیلات کے مطابق رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں ایک ایسا سیاسی کلچر پروان چڑھ چکا ہے جہاں بعض اوقات ’’پانی پینے کی اجازت بھی بانی سے مانگنی پڑتی ہے‘‘لیکن علی امین گنڈاپور اس کلچر سے مختلف شخصیت کے حامل تھے۔
نجی ٹی وی چینل (جیو نیوز )سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کی سب سے نمایاں خوبی ان کا فیصلہ ساز کردار تھا۔’’وہ ایسے شخص تھے جو فیصلے کرنے کے لیے ہفتوں یا مہینوں کا انتظار نہیں کرتے تھے، فوری ردعمل دیتے تھے، اور بعد میں قیادت کو اعتماد میں لیتے تھے۔‘‘
شیر افضل کے مطابق، گنڈاپور نے کئی مواقع پر بغیر کسی دباؤ یا منظوری کے فیصلے کیے اور بعد میں عمران خان کو آگاہ کیا، ’’میں نے یہ فیصلہ کر لیا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ علی امین گنڈاپور چھوٹے مسائل کو نظر انداز نہیں کرتے تھے بلکہ فوری اقدام کرتے تھے، جو ان کی لیڈرشپ کی ایک منفرد خوبی تھی۔ ان کے بقول، ایسی فیصلہ کن صلاحیتیں سیاست میں بہت کم لوگوں میں دیکھنے کو ملتی ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ شیر افضل مروت کی گفتگو نہ صرف پارٹی کے اندرونی کلچر پر روشنی ڈالتی ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ پی ٹی آئی میں قیادت سے آزاد سوچ رکھنے والے رہنماؤں کی اہمیت کس قدر بڑھ رہی ہے۔





