خیبر پختونخوا کو آٹے اور گندم کی ترسیل روکنا آئین کی خلاف ورزی ہے،سہیل آفریدی

پشاور: وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی کی صدارت میں محکمہ خوراک کا اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے میں گندم اور چینی کے دستیاب ذخائر اور قیمتوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

وزیرِ اعلیٰ نے محکمہ خوراک کو ہدایت کی کہ ذخیرہ اندوزی کے خلاف مؤثر اقدامات کیے جائیں تاکہ عوام کو اشیائے خوردونوش سرکاری نرخ نامے کے مطابق مہیا کی جا سکیں۔

انہوں نے آٹے اور گندم کی آزادانہ ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے حکومتِ پنجاب کو خط لکھنے کی ہدایت دی۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کو آٹے اور گندم کی ترسیل روکنا آئین کی خلاف ورزی ہےاور اس خط کا مقصد دونوں صوبوں کے درمیان اشیاء کی آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنانا ہے۔

انہوں نےکہاکہ سیاسی اختلافات کی آڑمیں پنجاب حکومت عوام کے بنیادی حقوق سلب کررہی ہے۔

اجلاس میں وزیرِ اعلیٰ نے صوبے بھر میں موجود تمام گوداموں کی فوری رجسٹریشن کے احکامات بھی جاری کیے۔

یہ بھی پڑھیں : وزیراعظم کا گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت کے حوالے سے بڑا فیصلہ

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس میں حکومت نے گندم پالیسی 2025-26 کی منظوری دے دی۔

نئی پالیسی کے تحت گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں ہوگی جبکہ کسانوں کو ان کی پیداوار کے لیے مناسب اور منافع بخش قیمت فراہم کی جائے گی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مجموعی طور پر 6.2 ملین ٹن گندم خریدیں گی، خریداری کے لیے فی من قیمت 3500 روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ بین الاقوامی قیمتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نرخوں کا تعین کیا جائے گا تاکہ کسانوں اور صارفین دونوں کا مفاد محفوظ رہے۔

وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسان ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور ان کے مفادات کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے مزید کہا کہ گندم پالیسی کا مقصد زرعی ترقی، غذائی تحفظ کو فروغ دینا اور کسانوں کو درپیش مشکلات کا حل فراہم کرنا ہے۔

گندم پالیسی کی تیاری میں تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی، وزیراعظم نے اس عمل کو شفاف اور جامع قرار دیا۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ اس پالیسی پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے قائم کمیٹی کی صدارت کریں گے جو ہر ہفتے وزیراعظم کو براہ راست رپورٹ پیش کرے گی۔

Scroll to Top