خیبرپختونخوا میں دو ماہ کے دوران فی کلو آٹے کی قیمت 75 روپے سے بڑھ کر 145 روپے تک پہنچ گئی ہے، جس کے باعث روٹی کی قیمت میں بھی 10 روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ نانبائی اب 150 گرام روٹی 30 روپے میں فروخت کر رہے ہیں۔
یہ اضافہ پنجاب سے خیبرپختونخوا کو آٹے اور گندم کی سپلائی پر عائد پابندی کی وجہ سے ہوا ہے، جس کی وجہ سے 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 1250 روپے تک اضافہ ہو چکا ہے۔
خیبرپختونخوا حکومت نے بھی محکمہ خوراک پنجاب کو ایک خط لکھ کر اس مسئلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب سے گندم اور آٹے کی ترسیل کی پابندی صوبے کے عوام اور فلور ملز دونوں کے لیے شدید مشکلات کا باعث بنی ہے۔
خط میں بتایا گیا ہے کہ پابندی سے پہلے اور بعد کی قیمتوں میں نمایاں فرق ہے اور خیبرپختونخوا کے عوام کو تقریباً دگنی قیمت پر آٹا خریدنا پڑ رہا ہے۔ ساتھ ہی آئین کے آرٹیکل 155 کی شق کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست کی گئی ہے کہ گندم کی ترسیل کو فوری طور پر بحال کیا جائے تاکہ عوامی مشکلات کا خاتمہ ہو سکے۔
اس بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کی زندگی مشکل بنا دی ہے اور حکومتی سطح پر اس مسئلے کے فوری حل کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔





