چمن: افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی مرحلہ وار بحالی کا طریقہ کار جاری کر دیا گیا ہے، جس کے تحت ابتدائی طور پر چمن کے راستے تجارتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوں گی۔
ڈائریکٹوریٹ ٹرانزٹ ٹریڈ کسٹمز کے نوٹیفکیشن کے مطابق واپس آنے والی گاڑیوں کی نقل و حمل پر سخت نگرانی کی جائے گی تاکہ کوئی بدعنوانی یا تاخیر نہ ہو۔
پہلے مرحلے میں وہ 9 گاڑیاں کلیئر کی جائیں گی جو فرینڈ شپ گیٹ بند ہونے کی وجہ سے واپس بھیجی گئی تھیں۔
دوسرے مرحلے میں این ایل سی سے واپس آنے والی 74 گاڑیوں کی پراسیسنگ ہوگی جبکہ تیسرے مرحلے میں ہالٹنگ یارڈ میں رکھی گئی 217 گاڑیوں کو سرحد پار جانے کی اجازت دی جائے گی۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبرز آف کامرس کا کہنا ہے کہ مرحلہ وار بحالی کی تجویز دی گئی تھی، مگر تازہ پھلوں کے 400 ٹرک اسپن بولدک پر کھڑے ہیں، جن میں سے کئی میں موجود انار، ٹماٹر اور انگور خراب ہو چکے ہیں۔
چیمبرز کے مطابق سب سے زیادہ نقصان افغانستان کو ہو رہا ہے جبکہ پاکستانی کلیئرنگ کمپنیوں کو بھی روزانہ بھاری جرمانے ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔
دوسری جانب کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ انہیں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی مرحلہ وار بحالی کا نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا، اور وہ نوٹیفکیشن کا انتظار کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ پاک افغان سرحد باب دوستی گزشتہ 12 روز سے آمدورفت کے لیے بند ہے، جس کی وجہ سے تجارتی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : چمن کے بعد طورخم تجارتی گزرگاہ کی بھی بحالی کا امکان
پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم تجارتی گزرگاہ جلد تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھل سکتی ہے
چمن سرحد کی بحالی کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم تجارتی گزرگاہ کی بحالی کا امکان بڑھ گیا ہے۔ کسٹمز ذرائع کے مطابق طورخم ٹرمینل کی تجارتی گزرگاہ دوطرفہ تجارت کے لیے کھولنے کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور کسی بھی وقت طورخم سرحد کھول دی جا سکتی ہے۔
طورخم میں کسٹمز عملہ پہلے ہی تعینات کر دیا گیا ہے اور کارگو گاڑیوں کی کلیئرنس کے لیے جدید اسکینر بھی نصب کر دیے گئے ہیں۔ تجارتی گزرگاہ گزشتہ 9 دنوں سے بند تھی جس کے باعث ہزاروں کارگو گاڑیاں امپورٹ، ایکسپورٹ اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے پھنس گئی تھیں اور لمبی قطاریں لگ گئی تھیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان اور افغانستان کے درمیان اسپین بولدک بارڈر کراسنگ کھول دی گئی ہے، تاہم اس وقت یہ سرحد صرف تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھولی گئی ہے اور عام شہریوں کی پیدل آمدورفت کی اجازت ابھی تک نہیں دی گئی۔
سرحد کے دونوں جانب متعلقہ حکام تجارتی کلیئرنس اور دیگر انتظامات کی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں۔ آج صرف خالی ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ افغان ڈرائیورز کے لیے پاسپورٹ اور ویزا کا ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ دوسری جانب غلام خان، انگور اڈہ اور خرلاچی کراسنگ پوائنٹس فی الحال غیر فعال رہنے کا امکان ہے۔
افغان طالبان کی جانب سے 11 اور 12 اکتوبر کی شب پاکستانی سرحد پر بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور جواب دیا جس میں 200 سے زائد دہشتگرد مارے گئے اور متعدد چیک پوسٹیں تباہ کی گئیں۔ طالبان کی درخواست پر پاکستان نے 15 اکتوبر کو 48 گھنٹے کے لیے سیز فائر پر رضامندی ظاہر کی، جسے بعد میں توسیع دی گئی۔ 18 اکتوبر کو دوحا میں مذاکرات کا آغاز ہوا جہاں سیز فائر معاہدے پر اتفاق کیا گیا۔
تجارتی گزرگاہوں کی بحالی کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری اور خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔





