پاک افغان سرحد آج بھی بند، 400 ٹرکوں کا سامان خراب ہوچکا

پاک افغان جنگ بندی کے بعد بھی دونوں طرف سے بارڈر پر تجارتی اور پیدل آمد و رفت کی سرگرمیاں بحال نہ ہو سکیں۔

چمن میں باب دوستی اور خیبر میں تورخم بارڈر پر تجارتی عمل معطل ہےجبکہ ٹرانزٹ کنٹینرز کے لیے مرحلہ وار کراسنگ کا ایک فارمولہ تجویز کیا گیا ہے۔

باب دوستی پر معطل تجارتی سرگرمیوں کی وجہ سے تقریباً 400 ٹرک پھل اسپین بولدک میں کھڑے ہیں جن میں موجود انار، ٹماٹر اور انگور خراب ہو چکے ہیں۔

ادھر جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان اور ضلع کرم کے سرحدی راستے 13ویں روز بھی مکمل بند ہیں۔

کسٹم حکام کے مطابق، تجارت کی بحالی کا انحصار کل استنبول میں متوقع پاک افغان مذاکرات کی کامیابی پر ہے اور اب تک جھڑپوں سے متاثرہ ٹریڈ روٹس اور جگہوں سے ملبہ ہٹایا نہیں جا سکا۔

یہ بھی پڑھیں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی مرحلہ وار بحالی، پہلے مرحلے میں چمن کے راستے تجارت شروع ہو گی

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی مرحلہ وار بحالی کا طریقہ کار جاری کر دیا گیا ہے، جس کے تحت ابتدائی طور پر چمن کے راستے تجارتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوں گی۔

ڈائریکٹوریٹ ٹرانزٹ ٹریڈ کسٹمز کے نوٹیفکیشن کے مطابق واپس آنے والی گاڑیوں کی نقل و حمل پر سخت نگرانی کی جائے گی تاکہ کوئی بدعنوانی یا تاخیر نہ ہو۔

پہلے مرحلے میں وہ 9 گاڑیاں کلیئر کی جائیں گی جو فرینڈ شپ گیٹ بند ہونے کی وجہ سے واپس بھیجی گئی تھیں۔

دوسرے مرحلے میں این ایل سی سے واپس آنے والی 74 گاڑیوں کی پراسیسنگ ہوگی جبکہ تیسرے مرحلے میں ہالٹنگ یارڈ میں رکھی گئی 217 گاڑیوں کو سرحد پار جانے کی اجازت دی جائے گی۔

پاک افغان جوائنٹ چیمبرز آف کامرس کا کہنا ہے کہ مرحلہ وار بحالی کی تجویز دی گئی تھی، مگر تازہ پھلوں کے 400 ٹرک اسپن بولدک پر کھڑے ہیں، جن میں سے کئی میں موجود انار، ٹماٹر اور انگور خراب ہو چکے ہیں۔

چیمبرز کے مطابق سب سے زیادہ نقصان افغانستان کو ہو رہا ہے جبکہ پاکستانی کلیئرنگ کمپنیوں کو بھی روزانہ بھاری جرمانے ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔

دوسری جانب کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ انہیں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی مرحلہ وار بحالی کا نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا، اور وہ نوٹیفکیشن کا انتظار کر رہے ہیں۔

Scroll to Top