کاشف الدین سید
اپرکوہستان میگا کرپشن سکینڈل کے ماسٹر مائنڈ قیصر اقبال کے گھر سے مزید 20 کروڑ روپے برآمد کئے گئے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے دو الگ الگ کارروائیوں کے دوران 10،10 کروڑ روپے برآمد کیے ۔
اس سے قبل ان کے گھر سے ایک ارب 60 کروڑ روپے برآمد کئے گئے تھے۔ رقم رنگ کے ڈبوں میں چھپائی گئی تھی جس کی نشاندہی ان کی گرفتار اہلیہ نے کی تھی۔
نیب کے مطابق قیصر اقبال سی اینڈ ڈبلیو ڈپارٹمنٹ اپر کوہستان میں اگست 2013 سے بطور کلرک اور بعد میں ہیڈ کلرک تعینات رہے۔
اس دوران انہوں نے مبینہ طور پر جعلی دستاویزات تیار کر کے سرکاری خزانے سے رقم غیر قانونی طور پر نکالنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیں : اپر کوہستان اسکینڈل کے مرکزی ملزم اور دیگر کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع
پشاور :احتساب عدالت نے تفتیشی افسرکے استدعاپر اپرکوہستان مالیاتی اسکینڈل کے مرکزی ملزم ان کی اہلیہ اور ضیاالرحمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی منظوردیدی۔
عدالت نے قیصر اقبال اور ان کی اہلیہ کوچار دن اور ضیاء الرحمان کو دس دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی۔
احتساب عدالت میں اپر کوہستان اسکینڈل کے مرکزی ملزم قیصر اقبال اور ان کی اہلیہ سمیت ضیاء الرحمان پیش ہوئے۔
نیب کی جانب سے سپیشل پراسیکیوٹر حبیب اللہ بیگ اور تفتیشی افسر بھی عدالت میں موجود تھے۔
تفتیشی افسر کے مطابق مرکزی ملزم اور ان کی اہلیہ پر 37 ارب روپے کے مالی بدعنوانی کے الزامات ہیں اور دونوں کے گھروں سے 14 ارب روپے کے اثاثے برآمد ہوئے، جن میں سونا، مہنگی گاڑیاں اور دیگر قیمتی اشیاء شامل ہیں۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان سے تفتیش مکمل نہیں ہوئی اور مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ ضیاء الرحمان جو سرکاری ملازم ہونے کے ساتھ ساتھ چند نجی تعمیراتی کمپنیوں کا بھی انتظام کر رہا تھا اس معاملے میں نیب کی تحقیقات میں شامل ہیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا کے بعد مرکزی ملزم قیصر اقبال اور ان کی اہلیہ کی جسمانی ریمانڈ چار دن کے لیے بڑھا دی جبکہ ضیاء الرحمان کو دس دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالہ کر دیا گیا۔





