سرحدی خلاف ورزی کی صورت میں پاکستان کی جوابی کارروائی زیادہ مضبوط ہوگی, طلال چوہدری

اسلام آباد: وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلی مرتبہ تحریری طور پر ایک میکینزم طے پایا ہے، جس کے تحت جنگ بندی میں عارضی توسیع کی گئی ہے۔ مزید بات چیت 6 نومبر کو متوقع ہے۔

نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ یہ پاکستان کی دہری فتح ہے، کیونکہ نہ صرف پاکستان کا مؤقف عالمی سطح پر بلکہ ہمسایہ ممالک نے بھی تسلیم کیا، اور افغانستان کے ساتھ ثالثوں کی موجودگی میں بات چیت ہوئی۔

انہوں نے افغانستان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت کی پراکسی یا ڈمی کے طور پر کام آتا رہا ہے، اور پاکستان کے پاس اس کی متعدد شواہد موجود ہیں۔

افغان طالبان خود بھی مانتے ہیں کہ پاکستان میں دراندازی کرنے والے گروپ ان کی سرزمین پر موجود ہیں۔

سینیٹر طلال چوہدری نے واضح کیا کہ افغان طالبان کی طرف سے دی گئی تحریری یقین دہانی کی خلاف ورزی کی صورت میں پاکستان جواب میں بھرپور کارروائی کرے گا اور زیادہ مضبوطی سے کھڑا ہوگا۔

گذشتہ روز بھی طلال چوہدری نے کہا تھا کہ افغانستان کا امن پاکستان کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور پاکستان چاہتا ہے کہ کسی بھی ملک کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں : اگر ٹی ٹی پی حملے بند نہ کرے تو پاکستان بھرپور طاقت استعمال کرے گا، بیرسٹر عقیل

دوسری جانب وزیرمملکت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ خالی بیانات سے کام نہیں چلے گا اور افغان حکومت کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ افغان طالبان رجیم کی درخواست پر پاکستان نے امن کو ایک اور موقع دیا ہے، تاہم مذاکرات میں افغان طالبان رجیم کے تمام گروپس کے نمائندے موجود تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر حملے بند نہ ہوئے تو پاکستان بھرپور طاقت سے جواب دے گا۔

انہوں نے افغانستان میں موجود مختلف گروپس کو آپس میں تذبذب کا شکار قرار دیا اور کہا کہ پاکستان اپنی نیشنل سکیورٹی کو بہت عزیز رکھتا ہے۔

بیرسٹر عقیل ملک نے وزیر دفاع خواجہ آصف کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ایک زیرک سیاستدان ہیں اور انہیں کسی مشورے کی ضرورت نہیں۔

پاکستان نے افغانی مہمانوں کی میزبانی کی، لیکن بدلے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی کے مقابلے میں تحریک انصاف کے اندر بھی اہل لوگ موجود ہیں، اور پارٹی کو چاہیے کہ اپوزیشن لیڈر کے لیے مناسب انتخاب کرے۔

Scroll to Top