فوج کوسیاست سے دور رکھا جائے،ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ غزہ امن فوج کے قیام کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریں گے۔

پشاور میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں احمد شریف چودھری کا کہنا تھاکہ پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کی حفاظت کے لیے تیار ہے اور پالیسی سازی میں مکمل طور پر خودمختار ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے فتنہ الخوارج کے خلاف جاری آپریشنز کے بارے میں بتایا کہ اب تک 1,667 دہشتگرد مارے جا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگرد عشر کے نام پر ٹیکس لیتے ہیں اور دہشتگردی کے خلاف آپریشنز کا بیشتر حصہ بلوچستان میں ہوا ہے۔ اس سال کل 62,113 آپریشن کیے گئے اور 582 فوجی جوان شہید ہوئے۔

لیفٹیننٹ جنرل نے بتایا کہ گزشتہ دورِ کشیدگی میں 206 افغان طالبان اور 112 فتنہ الخوارج ہلاک ہوئے۔ ان میں کئی حملہ آوروں میں 60 فیصد افغان شہری شامل تھے۔

انہوں نے واضح کیا کہ فوج سیاست میں الجھنا نہیں چاہتی اور فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے۔ افغانستان کی جانب سے عائد کردہ شرائط ان کے نزدیک معنی خیز نہیں ہیں، اصل مقصد دہشتگردی کا خاتمہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں منشیات اسمگلرز کا سیاسی دائرہ بڑھ چکا ہے اور وہاں سے بڑے پیمانے پر منشیات پاکستان سمگل کی جا رہی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے فتنہ آل خوارج کے حوالے سے کہا کہ افغان طالبان فتنہ الان خوارج کے دہشتگردوں کو حفاظتی حصار مہیا کر رہے ہیں اور گنجان آباد علاقوں میں انہیں بسا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی نے افغان طالبان کے امیر کے نام پر بیعت کی ہے اور ٹی ٹی پی افغان طالبان کی ایک شاخ ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل نے تیراہ میں آپریشنز کے اثرات بتاتے ہوئے کہا کہ وہاں افیون کی فصل تباہ کی گئی اور وادی تیراہ میں ڈرونز، اے این ایف اور ایف سی کے ذریعے پوست تلف کی گئی۔ خیبرپختونخواہ میں 12 ہزار ایکڑ پر پوست کاشت ہوئی تھی جس سے فی ایکڑ منافع 18 لاکھ سے 32 لاکھ روپے بتایا جاتا ہے۔ مقامی سیاستدان اور افراد بھی پوست کی کاشت میں ملوث ہیں جس کی وجہ سے افغان طالبان انہیں تحفظ دیتے ہیں کیونکہ پوست افغانستان جاتی ہے اور وہاں سے آئس اور دیگر منشیات بنتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا رسپانس افغانستان کے ساتھ سوئفٹ رہا، کوشش ہے کہ معاملات افغانستان کے ساتھ طے پا جائیں اور افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔

خیبرپختونخوا کے وزیراعلی محمد سہیل آفرید ی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے دوٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ گورننس کے فقدان کو سیاسی بیانات سے پورا نہیں کیا جا سکتا۔

Scroll to Top