اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 27 ویں آئینی ترمیم کی تجاویز مسترد کر دی ہیں اور اس معاملے پر پیپلزپارٹی سے بات چیت کے لیے تیار ہو گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے نجی ٹی وی اور ایکس پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ 27 ویں آئینی ترمیم کے پروپوزل کو مسترد کرتے ہیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے دوران بھی آئینی عدالت کی تجویز زیر غور تھی اور آئینی بینچ کے بھی خلاف تھے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک ہی ہے اور تمام اہم کیسز آئینی بینچ کی طرف جائیں گے۔
اسد قیصر نے خبردار کیا کہ 27 ویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کا مکمل خاتمہ کیا جا رہا ہے، جبکہ ان کی ترمیم میں فوجی عدالتوں کے بعد ہائیکورٹ میں اپیل کا ذکر شامل تھا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی 73 کے آئین اور 18 ویں ترمیم کی خالق اور مرکزی جماعت ہے اور ان سے بات چیت کے لیے تیار ہیں تاکہ آئین کی بحالی اور این ایف سی ایوارڈ کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمان میں تمام سیاسی جماعتوں اور جمہوری قوتوں کو متحد ہونا چاہیے اور وفاق کو تعلیم پر مکمل کنٹرول نہیں ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں : قومی ائیر لائن کی مکمل آپریشن معطل، بڑی وجہ سامنے آ گئی
دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ افسوس ہے کہ وزرا 27 ویں ترمیم سے متعلق جھوٹ بولتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت آئینی ترمیم لانا چاہتی ہے تو پارلیمان میں بحث کرے۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ترمیم میں صدارتی اختیارات اور این ایف سی کو چھیڑا جا رہا ہے، اور بلاول بھٹو نے ممکنہ عوامی ردعمل دیکھنے کے لیے خبر لیک کی ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کی تیاری مکمل کر لی ہے، جس میں آرٹیکل 243 میں ترمیم، آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا، آئینی عدالتوں کے اختیارات اور پورے ملک میں یکساں نصاب شامل کرنے کا امکان زیر غور ہے۔





