خیبرپختونخوا میں تعلیمی نظام میں بڑی اصلاحات لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ صوبے کے تعلیمی بورڈز کے اہم امتحانی معاملات وفاقی ادارے کے حوالے کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے، جس کا مقصد امتحانی نظام کو مزید شفاف اور مؤثر بنانا ہے۔
دستاویزات کے مطابق ای مارکنگ، آنسر بکس کی تیاری اور دیگر اہم امتحانی مواد اب انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن (IBCC) کے ذریعے تیار کیا جائے گا۔ محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے امتحانی عمل میں شفافیت بڑھے گی اور غلطیوں کے امکانات کم ہوں گے۔
تاہم تعلیمی بورڈز کے ملازمین نے اس تجویز پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ ای مارکنگ کی فی قیمت 149 روپے سے بڑھ کر تقریباً 200 روپے ہو جائے گی اور رزلٹ کی تیاری کا اختیار بھی وفاقی ادارے کے پاس چلا جائے گا، جو مناسب نہیں۔ ان کے مطابق ہر بورڈ کے امتحانی نظام پر سالانہ 10 سے 15 کروڑ روپے خرچ آتا ہے جو بڑھ کر 15 سے 20 کروڑ روپے ہو جائے گا، جس سے صوبے کے آٹھ تعلیمی بورڈز پر کروڑوں روپے کا اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔
محکمہ تعلیم کے حکام نے بتایا کہ یہ اقدام’’گڈ گورننس روڈ میپ‘‘ کا حصہ ہے اور منصوبے کی سمری چیف سیکرٹری کو منظوری کے لیے ارسال کر دی گئی ہے۔ منصوبے کی حتمی منظوری صوبائی کابینہ دے گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد امتحانی نظام میں بہتری اور شفافیت یقینی بنانا ہے۔





