واشنگٹن: نیویارک سٹی کے میئر کے انتخابات میں مسلم امیدوار ظہران ممدانی نے تاریخی کامیابی حاصل کرلی۔
انہوں نے نیویارک کے سابق گورنر اور آزاد امیدوار اینڈریو کومو، اور ری پبلکن امیدوار کرٹس سلوا کو شکست دی۔
یہ انتخابات 2001 کے بعد میئر کے انتخابات میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ کا ریکارڈ قائم کرنے والے انتخابات بنے، جس میں 20 لاکھ سے زائد ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا۔
پولنگ اسٹیشنز پر شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جس سے یہ انتخابات نیویارک کی تاریخ میں ایک نیا سنگ میل بن گئے۔
ظہران ممدانی کی کامیابی صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کی مخالفت کے باوجود ممکن ہوئی۔ ٹرمپ نے آزاد امیدوار اینڈریو کومو کی حمایت کی تھی، مگر انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
ظہران ممدانی نے انتخابی مہم کے دوران عوام سے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ میئر منتخب ہوئے تو وہ شہر میں گھروں اور دفاتر کے کرائے منجمد کریں گے، مفت ٹرانسپورٹ فراہم کریں گے اور چائلڈ کیئر کا دائرہ وسیع کریں گے۔
ظہران ممدانی فلسطینیوں کے حق میں کھل کر بات کرنے کے لیے مشہور ہیں اور انہوں نے کہا تھا کہ اگر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نیویارک آئے تو وہ انہیں عالمی عدالت انصاف کے تحت گرفتار کروا دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب جلد ابراہیمی معاہدے کا حصہ بنے گا، ہم حل نکال لیں گے، ٹرمپ
ظہران ممدانی 1991 میں یوگنڈا میں پیدا ہوئے، ان کے والدین کا تعلق بھارت سے ہے۔ ان کی والدہ، میرا نائر، ایک معروف فلم ساز ہیں جنہیں آسکر کے لیے نامزد کیا جاچکا ہے، جبکہ والد محمود ممدانی کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں۔ ظہران کی اہلیہ رما دواجی ایک شامی آرٹسٹ ہیں۔
ظہران کی کامیابی نے نیویارک سٹی کے سیاسی منظر نامے میں نیا جوش اور امید کی لہر پیدا کر دی ہے۔





