خیبرپختونخوا میں غیر قانونی افغان باشندوں کی بڑھتی تعداد پر قانون نافذ کرنے والے اداروں میں تشویش، بڑے آپریشن کا امکان ہے
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے قانون نافذ کرنے والے اداروں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ محکمہ داخلہ اور صوبائی پولیس نے صوبائی اسمبلی کی سپیشل سکیورٹی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پنجاب اور آزاد کشمیر میں کریک ڈاؤن کے بعد ہزاروں افغان شہری خیبرپختونخوا میں منتقل ہو گئے ہیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ہونے والے متعدد جرائم اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں غیر قانونی افغان شہریوں کے براہ راست ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، جس کے پیش نظر صوبے میں ان کے خلاف آپریشن ناگزیر ہو چکا ہے۔
کمیٹی کو یہ بھی آگاہ کیا گیا کہ گزشتہ دو سال کے دوران افغان شہریوں کے خلاف کوئی بڑا کریک ڈاؤن نہیں کیا گیا، جس کے نتیجے میں ان کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی نے امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے 37 رکنی سپیشل سکیورٹی کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کے اب تک دو اجلاس منعقد ہو چکے ہیں۔ اجلاسوں میں سکیورٹی اداروں نے موجودہ صورتحال، لاحق خطرات اور مجوزہ اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی ہے۔
صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ غیر قانونی قیام اور غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کی بڑھتی ہوئی تعداد صوبے میں امن و امان کے لیے سنگین خطرہ ہے اور اس سلسلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔





