نیویارک : نیویارک کے میئر کے حالیہ انتخابات میں ظہران ممدانی کی کامیابی کو روکنے کے لیے 26 ارب پتیوں نے اپنی مالی طاقت استعمال کی اور مجموعی طور پر 2 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے زائد رقم خرچ کی۔
یہ رقم ممدانی کے حریف امیدوار اینڈریو کومو کی انتخابی مہم کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کی گئی، جبکہ ممدانی کی پوزیشن تمام سرویز میں سب سے مستحکم رہی۔
امریکی ذرائع کے مطابق سابق میئر مائیکل بلوم برگ نے اینڈریو کومو کی مہم کے لیے مزید 15 لاکھ ڈالر فراہم کیے۔
تاہم ممدانی کی حمایت میں بھی چند ارب پتی سامنے آئے جنہوں نے ان کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔
ممدانی کی انتخابی مہم کو ارب پتی ایلزبتھ سمنز اور GitHub کے شریک بانی ٹام پریسٹن ورنر کی حمایت حاصل رہی، جنہوں نے بالترتیب ڈھائی لاکھ اور 20 ہزار ڈالر عطیہ کیے۔
انتخابات کے نتیجے میں ممدانی کی جیت کے بعد نیویارک کے مالدار کاروباری حلقوں نے بھی محتاط رویہ اختیار کیا اور ظہران ممدانی کے ساتھ تعاون کا عندیہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ کو دھچکا، نیویارک میں میئر کےتاریخ ساز انتخابات میں مسلم امیدوار ظہران ممدانی کامیاب
معروف ارب پتی اور ممدانی کے سابق سخت ناقد بل ایکمین نے بھی اپنا لہجہ نرم کرتے ہوئے تعاون کی پیشکش کی، جبکہ وال اسٹریٹ کے با اثر سرمایہ کار رالف شلوسٹائن نے کہا کہ سخت انتخابی مقابلے کے بعد اب نیویارک کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
یہ انتخابات ظاہر کرتا ہے کہ بڑی مالی طاقت کے باوجود عوامی حمایت کس حد تک فیصلہ کن ہو سکتی ہے، اور ممدانی کی جیت نے یہ پیغام دیا کہ مضبوط عوامی پوزیشن اور مؤثر مہم ارب پتیوں کی مخالفت کے باوجود کامیابی کی ضمانت بن سکتی ہے۔





