چمن بارڈر پر افغان فورسز کی فائر بندی کی خلاف ورزی ، پاکستان نے افغان دعوے مسترد کر دیے

پاکستان نے چمن بارڈر پر فائرنگ سے متعلق افغانستان کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ فائرنگ کا آغاز افغان سیکورٹی فورسز کی جانب سے کیا گیا ہے۔

وزارت اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ چمن سرحد پر افغانستان کی جانب سے کچھ عناصر نے پاکستانی چوکیوں پر بلااشتعال فائرنگ کی جس کے جواب میں سیکیورٹی فورسز نے فوری اور ذمہ دارانہ انداز میں جوابی کارروائی کی۔

وزارت اطلاعات کے مطابق پاکستان نے افغانستان کی جانب سے واقعے سے متعلق کیے گئے دعووں کو مسترد کر دیا ہے۔

وزارت اطلاعات سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فائرنگ سب سے پہلے افغان حدود کی جانب سے شروع ہوئی جس پر پاکستانی فورسز نے مؤثر مگر ذمہ دارانہ ردِعمل دیا۔

بیان میں کہا گیا ہےکہ پاکستانی فورسز کی کارروائی کے نتیجے میں سرحدی صورتحال پر جلد قابو پا لیا گیا اور جنگ بندی بدستور برقرار ہے۔

وزارت اطلاعات نے مزید کہا کہ پاکستان مذاکرات کے عمل کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور افغان حکام سے باہمی تعاون کی توقع رکھتا ہے ۔

واضح رہے کہ آج پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہوگیا ہے۔

اس سے قبل پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور 25 اکتوبر کو استنبول میں ہوا، طویل اور اعصاب شکن مذاکرات کا یہ دور افغان سرزمین سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے خاتمے کے ایک نکاتی پاکستانی مطالبے کو پورا کرنے میں ناکام رہا۔

 مذاکرات کے دوران افغان وفد بار بار کابل اور قندہار سے ہدایات لیتا اور دوسروں کا وقت ضائع کرتا رہا، مذاکرات کی ناکامی کے بعد پاکستانی وفد وطن واپسی کے لیے روانہ ہوا تو استنبول ائیرپورٹ سے ترکیے کی درخواست پر مذاکرت کو ایک آخری موقع دینے کےلیے پھر واپس ہوا۔

Scroll to Top