اسلام آباد: حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم آج سینیٹ میں پیش کی جائے گی، اور حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ترمیم کی منظوری کے لیے مطلوبہ ووٹ حاصل ہو چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سینیٹ کے 96 ارکان کے ایوان میں حکومت کو 65 ارکان کی حمایت حاصل ہے، جبکہ ترمیم کی منظوری کے لیے کم از کم 64 ووٹ درکار ہیں۔
حکومتی اتحاد میں اے این پی کے تین اور چھ آزاد سینیٹرز بھی شامل ہیں جن میں نسیمہ احسان، محسن نقوی، عبدالکریم، فیصل واوڈا، عبدالقادر، انوار الحق کاکڑ اور اسد قاسم شامل ہیں۔
حکومت کے مطابق جے یو آئی کی حمایت کے بغیر بھی مطلوبہ نمبر حاصل ہیں، تاہم حکومت نے جے یو آئی کے سینیٹرز سے بھی بات چیت شروع کر دی ہے۔
سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے 26 ارکان ہیں، مسلم لیگ ن کے پاس 20، بی اے پی کے 4، ایم کیو ایم کے 3، اے این پی کے 3، جبکہ نیشنل پارٹی اور ق لیگ کے ایک ایک سینیٹر بھی حکومتی اتحاد میں شامل ہیں۔
اپوزیشن کے پاس 29 ووٹ ہیں، جس میں پی ٹی آئی کے 14، جے یو آئی کے 7، 6 آزاد اراکین اور ایم ڈبلیو ایم و سنی اتحاد کونسل کے ایک ایک رکن شامل ہیں۔
آج کے سینیٹ اجلاس میں ستائیسویں آئینی ترمیم سپلیمنٹری ایجنڈا کے تحت پیش کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں : ایم کیو ایم نے آئینی ترمیم کا مسودہ مولانا فضل الرحمان کے سامنے پیش کر دیا
اس کے علاوہ ایف سی آرڈیننس 2025 میں 120 روز کی توسیع کی قرارداد، فیڈرل پراسیکیوشن سروس ایکٹ 2023 میں ترمیم، کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 1960 اور نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی آرڈیننس 2002 میں ترمیمی بلز بھی زیر غور آئیں گے۔
وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نیب آرڈیننس 1999 میں ترمیمی بل واپس لینے کی اجازت طلب کریں گے، جبکہ دیگر سینیٹرز کی جانب سے توجہ دلاؤ نوٹس بھی پیش کیے جائیں گے۔
آج ہونے والا سینیٹ اجلاس دو روز کے وقفے کے بعد صبح ساڑھے 10 بجے شروع ہوگا اور اس پر ملک کی سیاسی اور قانونی صورتحال پر سب کی نظریں مرکوز ہوں گی۔





