پاکستان کے آئین و قانون کو نہ ماننے والوں سے سختی سے نمٹنا ضروری ہے، گورنر خیبرپختونخوا

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین و قانون کو نہ ماننے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنا ضروری ہے۔

گورنر خیبرپختونخوا نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے 27ویں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء سے گورنر ہاؤس پشاور میں ملاقات کر رہے تھے۔

شرکاء کی قیادت ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز اینڈ ریسرچ انالائزز میجر جنرل رضا ایزد نے کی۔ وفد میں اراکینِ پارلیمنٹ، اکیڈیمیا، بیوروکریسی، بزنس کمیونٹی اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی شخصیات شامل تھیں۔

گورنر فیصل کریم کنڈٰی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کو بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں اور سرحد پار جارحیت جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔

افغانستان کے ساتھ سرحدیں ہونے کے باعث یہ صوبہ براہِ راست متاثر ہوتا ہے جبکہ صوبے میں متعدد دہشت گردی کے واقعات میں افغان شہریوں کے نام سامنے آئے ہیں۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبرپختونخوا نے لاکھوں افغان بہن بھائیوں کو پناہ دینے کے ساتھ ساتھ دہائیوں تک ان کی میزبانی بھی کی ہے تاہم اب پاکستان کے مفاد میں آئین و قانون کی بالادستی ہر صورت یقینی بنانا ہوگی انہوں نے کہا کہ صوبے میں قیامِ امن کے لیے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ناگزیر ہو چکے ہیں۔

گورنر نے کہا کہ صوبے کی ترقی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے امن کا قیام انتہائی ضروری ہے، انہوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں کو صوبے کے لیے خطرناک چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ کلاؤڈ برسٹ اور گلیشئیرز پھٹنے کے واقعات ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کے واضح ثبوت ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ملتوی، 27 ویں ترمیم کی منظوری موخر

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ قبائلی علاقہ جات کے صوبے میں انضمام کے باوجود انتظامی اور علاقائی مسائل اب بھی درپیش ہیں، جنہیں حل کرنے کے لیے مربوط حکمت عملی اپنانا ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے ان وسائل کو مؤثر انداز میں استعمال کر کے صوبے کی معاشی ترقی ممکن بنائی جا سکتی ہے، نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے مذہبی و تاریخی سیاحت کے فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سیاحت کے شعبے کو ترقی دے کر نہ صرف صوبے میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے بلکہ معیشت کو بھی مضبوط بنیاد فراہم کی جا سکتی ہے۔

Scroll to Top