وفاقی کابینہ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی

وفاقی کابینہ نے آئینی عدالت کے قیام کے لیے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے دی ہے، ترمیمی بل آج پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

کابینہ اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے کی جس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 27ویں آئینی ترمیمی بل کو سینیٹ میں پیش کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا ترمیمی بل کو پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے ارکان شامل ہوں گے۔

فاروق ایچ نائیک کو کمیٹی کا چیئرمین جبکہ محمود بشیر ورک کو کوچیئر مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو بھی کمیٹی میں شامل کرنے کی سفارش کی جا سکتی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے آئینی اصلاحات کے حوالے سے اتحادی جماعتوں سے الگ الگ مشاورت کی جن میں پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، مسلم لیگ (ق)، بی اے پی، اے این پی، نیشنل پارٹی اور اعجاز الحق شامل تھے۔

اتحادی جماعتوں نے آئینی عدالت کے قیام اور اصلاحاتی عمل پر اتفاق رائے ظاہر کیا۔

وزیر قانون نے کہا کہ آئینی عدالت کے قیام سے نظامِ انصاف میں ایک نئی پیش رفت کی توقع ہے جبکہ یہ اقدام چارٹر آف ڈیموکریسی کے تحت طے پانے والے فیصلے پر عملدرآمد کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم کا فیصلہ پہلے ہو چکا، پیپلزپارٹی ٹوپی ڈرامے میں شریک ہے، اسد قیصر

یاد رہے گزشتہ روز وفاقی کابینہ کا اجلاس ڈیڈلاک اور بعض امور پر اختلافات کے باعث ملتوی کر دیا گیا تھا، وزیراعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے رابطے سمیت دیگر اہم معاملات نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے سپرد کرتے ہوئے دو روزہ دورے پر آذربائیجان روانہ ہوئے تھے۔

اجلاس میں 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر غور ہونا تھا تاہم بعض شقوں پر رضامندی نہ ہونے کے سبب فیصلہ ملتوی کر دیا گیا، کابینہ سے منظوری کے بعد مسودہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش کیا جانا تھا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آرٹیکل 243، آئینی عدالت اور ججز کے ٹرانسفر سے متعلق تجاویز کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے واضح کیا ہے کہ پارٹی ان تجاویز کے حق میں ہے جو عدلیہ کی شفافیت اور آئینی عمل کی بہتری کے لیے پیش کی گئی ہیں

Scroll to Top