مفکر پاکستان شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے۔
ہر سال ان کے یوم پیدائش کے موقع پر پورے پاکستان میں یوم اقبال کے طور پر منایا جاتا ہے۔
علامہ اقبال ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے جن کے خوابوں اور نظریات کی بدولت آج دنیا کے نقشے پر پاکستان کے وجود کا روشن نام نظر آتا ہے۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں حاصل کی اور مشن ہائی سکول سے میٹرک، مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ ابتدائی استاد مولوی میر حسن نے ان کے شعری شوق کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔
ایف اے مکمل کرنے کے بعد انہوں نے لاہور کا رخ کیا اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔
1905ء میں اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان گئے اور قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد جرمنی کی میونخ یونیورسٹی سے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
ابتدا میں ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج لاہور میں تدریسی فرائض سرانجام دیے، تاہم انہوں نے وکالت کو مستقل طور پر اپنایا۔
وکالت کے ساتھ ساتھ وہ شعر و شاعری میں بھی مشغول رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھرپور حصہ لیا۔ 1922ء میں حکومت کی جانب سے انہیں سر کا خطاب دیا گیا۔
علامہ اقبال نے وطن کی آزادی کے لیے سیاسی تحریکوں میں حصہ لیا اور آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر بھی منتخب ہوئے۔ 1930ء میں ان کا مشہور الہٰ آباد کا صدارتی خطبہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے جس میں پاکستان کے قیام کا تصور پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : وزیرِ اعظم، مریم نواز، محسن نقوی اور گورنر پنجاب و سندھ نے قومی ٹیم کو ون ڈے سیریز جیتنے پر مبارکباد دی
اقبال کی تعلیمات اور قائداعظم کی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان معرضِ وجود میں آیا، تاہم وہ آزادی سے قبل ہی، یعنی 21 اپریل 1938ء کو اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔
ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی قدر کرتی رہے گی کیونکہ انہوں نے پاکستان کے قیام کا خواب دیکھا اور برصغیر کے مسلمانوں کے لیے نئی امید پیدا کی۔
شاعر مشرق حساس دل و دماغ کے مالک تھے اور ان کی شاعری ہمیشہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ رہی ہے۔ ان کے کلام کے ترجمے مختلف زبانوں میں کیے جا چکے ہیں اور مسلمانانِ عالم انہیں عقیدت کے ساتھ پڑھتے ہیں۔
اقبال نے نئی نسل میں انقلابی جذبہ اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا، جس سے ان کی شخصیت تاریخ کے اہم ابواب میں شامل ہے۔





