ملک میں سیاسی گرما گرمی، مولانا فضل الرحمان بیرون ملک چلے گئے

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ملک میں جاری سیاسی گرما گرمی کے دوران بیرونِ ملک کے دورے پر روانہ ہوگئے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان غیر ملکی ایئرلائن کی پرواز سے کراچی سے دبئی روانہ ہوئے جہاں سے وہ بنگلادیش جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان بنگلادیش میں منعقد ہونے والی عالمی ختمِ نبوت کانفرنس میں شرکت کریں گے جس میں دنیا بھر سے ممتاز علماء و مشائخ شریک ہوں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی نے 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے 26ویں ترمیم سے نکالے گئے نکات کو دوبارہ 27ویں ترمیم میں شامل کر کے وعدہ خلافی کی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نومبر کا مہینہ سیاسی طور پر ہنگامہ خیز ثابت ہو سکتا ہے اور 27ویں آئینی ترمیم کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کو غیر ضروری تنازعات میں دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جب کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے حصص بڑھانے کا حق آئینی طور پر تسلیم شدہ ہے، لہٰذا ان میں کمی کسی صورت قبول نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پہلے مذاکرات کے ذریعے 35 شقوں سے دستبرداری اختیار کی، مگر اب دوبارہ ترمیم لانے کی کوشش محض سیاسی مقبولیت کے لیے کی جا رہی ہے، جو پارلیمنٹ اور آئین دونوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ مولانا فضل الرحمان کے مطابق پی ٹی آئی نے اس معاملے پر ووٹ نہیں دیا، اگر 11 ارکان ووٹ دیتے تو پہلا ڈرافٹ منظور ہو چکا ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈنر ختم، اب بریک فاسٹ کی باری، وزیراعظم نے اتحادیوں کو ناشتے پر بلا لیا

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی ہے، ذاتی مفادات کی نہیں۔ ہر آئینی ترمیم کے پیچھے ایک سیاسی فلسفہ ہوتا ہے جسے سمجھنا ضروری ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے 26ویں ترمیم کے پس منظر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت نے ہمیشہ آئین کی بالادستی اور قومی مفاد کو مقدم رکھا۔ انہوں نے تعلیم و صحت کے شعبوں میں اپنی حکومت کے اقدامات کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ عوامی فیصلوں کا احترام ہی جمہوریت کی اصل بنیاد ہے۔

Scroll to Top