کیلیفورنیا یونیورسٹی ڈیوس کے سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر آپ صحت بخش پھلوں کا گاڑھا مشروب پینا چاہتے ہیں تو اس میں کیلا شامل کرنے سے گریز کریں کیونکہ یہ جسم میں مفید غذائی اجزاء کے جذب کو متاثر کر سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق کیلے میں موجود ایک خامرہ پولی فینول آکسیڈیز ایسے قدرتی مرکبات فلیوانولز کے جذب میں رکاوٹ بنتا ہے جو دماغ اور دل کی صحت کے لیے نہایت اہم ہیں۔
فلیوانولز عام طور پر سیب، بیریز، کوکو اور انگور میں پائے جاتے ہیں اور ان کا باقاعدہ استعمال یادداشت بہتر بنانے، سوزش کم کرنے اور خون کی روانی بڑھانے میں مدد دیتا ہے تاہم محققین کا کہنا ہے کہ اگر ان پھلوں کے ساتھ کیلا شامل کیا جائے تو ان کے فوائد نمایاں طور پر کم ہو سکتے ہیں۔
تحقیق کی سربراہی کرنے والے سائنس دان خاویر اوٹاویانی نے بتایا کہ ہم حیران رہ گئے کہ صرف ایک کیلا شامل کرنے سے پھلوں کے اس گاڑھے مشروب میں فلیوانول کی مقدار اور جسم میں ان کے جذب کی سطح کتنی تیزی سے کم ہو گئی۔
تحقیق میں شرکاء کو دو مختلف پھلوں کے مشروب دیے گئے ایک میں کیلا شامل تھا جس میں پی پی او کی سطح زیادہ تھی جبکہ دوسری میں مکس بیریز شامل تھیں جن میں یہ خامرہ کم ہوتا ہے، اس کے علاوہ شرکاء کو موازنہ کے لیے فلیوانول کیپسول بھی دیا گیا۔
نتائج سے پتہ چلا کہ کیلا شامل مشروب پینے والے افراد کے جسم میں فلیوانول کی سطح 84 فیصد کم تھی ان لوگوں کے مقابلے میں جنہوں نے کیپسول لیا۔
غذائیت و خوراک کی اکیڈمی کے مطابق دل اور میٹابولزم کی صحت کے لیے روزانہ 400 سے 600 ملی گرام فلیوانول کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا میں بڑھاپے کا خوف بڑھ گیا، سروے نے چونکا دینے والے حقائق ظاہر کر دیے
اس لیے اگر آپ صحت مند پھلوں کا مشروب پینا چاہتے ہیں تو بیریز، انناس، مالٹا، آم یا دہی کا استعمال کریں لیکن کیلا چھوڑ دیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق مستقبل میں اس بات پر مزید روشنی ڈال سکتی ہے کہ کھانے تیار کرنے یا مکس کرنے کے مختلف طریقے جسم میں غذائی اجزاء کے جذب پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں۔





