اسلام آباد کےجی الیون کچہری کے باہر خودکش دھماکے میں بھارتی اسپانسرڈ فتنہ الخوارج اور افغانستان کی ملی بھگت کھل کر سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق دھماکا لگ بھگ سہ پہر 12 بج کر 45 منٹ پر ہوا جبکہ افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر صبح سویرے سے بازگشت سنائی دی جانے لگی۔ 6 بج کر 45 منٹ پر افغان طالبان سے منسلک ایکس اکاؤنٹ پر “coming soon Islamabad” جیسی ٹویٹس دیکھی گئیں۔
اِسی طرح کے دھمکی آمیز پیغامات افغان ملٹری پریڈ کے موقع پر بھی کیے گئے جس میں لاہور پر افغان جھنڈا لہرانے اور اسلام آباد کو جلانے کی باتیں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں : یورپی یونین کی اسلام آباد دہشتگرد حملے کی مذمت
افغان ٹویٹر ہینڈل ’’آماج نیوز‘‘ نے اپنی دو نومبر کو کی جانے والی ٹویٹ میں ان دھمکی آمیز پیغامات کو پوسٹ کیا۔
طالبان کے ایک اور ایکس اکاؤنٹ ’’خراسان العربی‘‘ کی طرف سے اسلام آباد دھماکے کے ساتھ ہی جاری ہونے والی ٹویٹ افغان رجیم کے گھناؤنے عزائم کی عکاسی کرتی ہے۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد اور دہلی میں ہونے والے دھماکے دونوں پاکستان مخالف ممالک کی ملی بھگت ہے جن کا مشترکہ مقصد پاکستان کو نقصان پہچانا ہے۔
واضح رہے کہ آج اسلام آباد کے جی الیون میں واقع ضلع کچہری کے باہر ایک زوردار دھماکہ ہوا، جس میں 12 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔
دھماکے کی جگہ سے خودکش حملہ آور کا سر بھی برآمد ہوا جس سے یہ ممکنہ طور پر خودکش حملہ معلوم ہوتا ہے۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکہ کچہری کے پارکنگ ایریا میں کھڑی گاڑی یا خودکش بم سے ہوا۔
دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس کی آواز دور دور تک سنائی دی اور پارکنگ ایریا میں موجود افراد میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ دھماکے کے باعث آگ بھڑک اٹھی اور قریبی گاڑیاں بھی آگ کی لپیٹ میں آ گئیں۔
زخمیوں میں وکلاء اور سائلین شامل ہیں جس میں بعض کی حالت تشویشناک ہے۔
وزیرداخلہ محسن نقوی جائے وقوعہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کےحملے میں بہت سی چیزیں لنک ہیں، جلد شواہد سامنے لائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ آج کے وقت میں اس حملے کے بہت سے میسجزہیں، 2 ہفتےبعدکوئی بھی گاڑی ٹیگ کےبغیر اسلام آباد داخل نہیں ہوگی،پہلی ترجیح میں خودکش حملہ آور کی شناخت کریں گے،کچہری حملہ میں ملوث کرداروں کو بھی سامنے لایا جائے گا۔





