افغانستان کے ساتھ ہم حالت جنگ میں ہیں، طالبان کے اقدامات کے نتائج بھگتیں گے، خواجہ آصف

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات اس وقت انتہائی کشیدہ ہیں اور موجودہ حالات میں ہم افغانستان کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ اگر افغان طالبان ملک میں دہشت گردی جاری رکھیں گے تو انہیں اس کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔

خواجہ آصف نےنجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاک افغان مذاکرات کے پہلے دور میں وہ ذاتی حیثیت میں شریک تھے، لیکن دوسرے اور تیسرے دور میں شرکت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پر حالیہ حملے کے ذریعے افغان طالبان نے پاکستان کے لیے ایک واضح پیغام بھیجا ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ افغان طالبان نے دہشت گردی کے دائرہ کار کو مزید وسیع کیا ہے، اور ہماری سیکیورٹی فورسز نے ملک کی حفاظت کے لیے اپنی قیمتی جانیں قربان کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد حملہ طالبان کی جانب سے دباؤ بڑھانے کی کوشش تھی اور وانا کیڈٹ کالج پر حملہ بھی اس کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں پاکستان نے کئی ایسے سانحات دیکھے ہیں، اور ان تمام واقعات کے بعد دہشت گردوں کو معاف نہیں کیا جا سکتا۔

خواجہ آصف نے زور دیا کہ پاکستان کے پاس بہترین دفاعی قوت موجود ہے اور ملک دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

تاہم انہوں نے مذاکرات کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ مذاکرات صرف خلوص نیت کے ساتھ کامیاب ہو سکتے ہیں، جبکہ افغانستان اپنی سرزمین سے دہشت گردی ختم کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا اور پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا حتمی فیصلہ پاکستان کے قائدین اور ڈیفنس فورسز کریں گے، لیکن اسلام آباد اور وانا حملوں کے بعد ملک کو اپنے اگلے قدم کے بارے میں سوچنا ہوگا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی کرنے والے طالبان کو یقینی طور پر نتائج بھگتنے ہوں گے، اور دوحہ اور استنبول میں کوششیں جاری ہیں تاکہ مسئلہ حل کیا جا سکے۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ دہشت گرد APS پشاور کے حملے جیسے واقعات دوبارہ وانا کیڈٹ کالج پر کرنے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن پاکستان کسی بھی جارحانہ صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں : وانا کیڈٹ کالج آپریشن کامیابی سے مکمل، تین دہشت گرد جہنم واصل

خواجہ آصف نے 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد 28ویں ترمیم بھی متوقع ہے، جس میں کسی فرد کے بجائے عہدے کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بہتر آبادی کی منصوبہ بندی کے لیے ایک جامع ایجنڈا ہونا چاہیے۔

وزیر دفاع نے این ایف سی کے بوجھ کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ بلدیاتی نظام ہر ملک میں جمہوریت کا حسن ہوتا ہے، لیکن پاکستان میں یہ نظام مکمل طور پر کمزور ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کسی قسم کا استثنیٰ نہیں لیا اور صدر مملکت ریاست کے سربراہ ہوتے ہیں، اس لیے ان کے لیے استثنیٰ پر اعتراض درست نہیں۔

خواجہ آصف نے ججز کی جانب سے خط لکھنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کے ماضی کو دیکھتے ہوئے دوہرا معیار قائم کیا گیا اور ماضی میں کسی جج کا مناسب احتساب نہیں ہوا۔

آخر میں وزیر دفاع نے کہا کہ سہیل آفریدی کو بطور وزیراعلیٰ آئین کے تحت کام کرنا چاہیے اور اگر وہ ہر فیصلے کے لیے بانی حکومت سے اجازت لیں گے تو یہ عہدے کی توہین کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے لیے نواز شریف بھی ووٹ دینے پارلیمنٹ آئیں گے۔

Scroll to Top