وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ افغانستان کیساتھ مذاکرات میں خیبر پختونخوا کے سیاسی جماعتوں کو شامل کیاجائے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفر یدی نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ جاری یا مستقبل کے مذاکرات میں صوبے کے مربوط اسٹیک ہولڈرز کو لازمی طور پر شامل کیا جائے تاکہ مذاکرات کے نتائج براہِ راست مقامی سطح پر مثبت اور مؤثر ہوں۔ اُن کا کہنا تھا کہ پاک،افغان معاملات کا براہِ راست اثر خیبرپختونخوا پر مرتب ہوتا ہے، لہٰذا صوبائی طبقات کو اعتماد میں لے کر ہی پائیدار امن کی راہیں ہموار کی جا سکتی ہیں۔
صوبائی اسمبلی میں جاری امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاک،افغان مذاکرات کو صوبائی سیاسی جماعتوں اور دیگر متعلقہ فریقین نے خوش آئند قرار دیا تھا، مگر عملی طور پر جب تک مقامی اسٹیک ہولڈرز مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے تب تک بر وقت اور مؤثر حل میسر نہیں آئیں گے۔
سہیل آفر یدی نے کہا’’ہم چاہتے ہیں کہ مذاکرات میں خیبرپختونخوا کے عوام، مقامی رہنما، قبائلی نمائندے، سول سوسائٹی اور سیکیورٹی اداروں کے نمائندے شامل ہوں جب مقامی اعتماد بحال ہوگا تو نتائج بھی بہتر ہوں گے۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کا مذہب، زبان، ثقافت اور روایات ملتی ہیں، اس لیے تعلقات کو بگاڑنے کی بجائے انہیں مضبوط بنایا جانا چاہیے۔
وزیراعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کا موقف واضح ہے ہم پاکستان کے مفاد چاہتے ہیں اور کسی بھی معاملے میں کسی غیر ملکی قوت کی حمایت نہیں کر رہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اگر کسی مسئلے کا حل جنگ ہے تو وہ اخری آپشن ہونا چاہیے، پہلے مذاکرات، سفارتکاری اور اعتماد سازی کے راستے آزما جائیں۔
مزید برآں، سہیل آفر یدی نے مقامی نوجوانوں کو انتہا پسندی سے بچانے اور اُن کی توانائی تعمیری شعبوں کی طرف موڑنے کا عندیہ بھی دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ امن کے پائیدار اقدامات میں صوبائی حکومت، وفاقی ادارے اور مقامی کمیونٹیز کا مشترکہ کردار ضروری ہے۔





