اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف آج سینیٹ میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری کے لیے پیش ہوں گے، جبکہ اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
ایجنڈے کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نہ صرف آرمی ایکٹ ترمیمی بل بلکہ پاکستان ائیر فورس ایکٹ ترمیمی بل بھی سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کریں گے۔
اس کے علاوہ پاکستان نیوی آرڈیننس ترمیمی بل بھی سینیٹ اجلاس میں بحث اور منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سینیٹ میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل بھی پیش کریں گے۔ یہ تمام بل پہلے قومی اسمبلی سے منظور کیے گئے ہیں اور اب سینیٹ کی منظوری کے منتظر ہیں۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی نے حال ہی میں 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد آرمی ایکٹ 2025 کی منظوری دے دی تھی۔ اس ایکٹ کے تحت آرمی چیف بطور چیف آف ڈیفنس فورسز نئے نوٹیفکیشن کے بعد اپنی مدت دوبارہ سے شروع کریں گے۔
آرمی ایکٹ کے مطابق آرمی چیف، چیف آف ڈیفنس پاک فوج کے تمام شعبوں کی ری اسٹرکچرنگ اور انضمام کے ذمہ دار ہوں گے۔
مزید یہ کہ وزیراعظم، آرمی چیف اور چیف آف ڈیفنس کی سفارش پر کمانڈر نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ کی تعیناتی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں : ابھی تو شروعات ہے، مزید استعفے بھی فوراً منظور کیے جائیں گے،فیصل واوڈا
نئے آرمی ایکٹ کے تحت کمانڈر نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ کی مدت ملازمت تین سال ہوگی اور اسے تین سال کے لیے دوبارہ بھی تعینات کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ آرمی ایکٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ 27 نومبر سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم ہو جائے گا۔
اس ترمیمی بل کے نفاذ کے بعد پاک فوج کی قیادت اور دفاعی ڈھانچے میں نئے اختیارات اور ذمہ داریوں کے حوالے سے اہم تبدیلیاں آئیں گی، جس سے پاک فوج کے کمانڈ اور کنٹرول میں اضافہ متوقع ہے۔





