پشاور ہائیکورٹ نے سیاسی سرگرمیوں کے دوران سرکاری وسائل کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔
عدالت نے احتجاجی ریلیوں، جلسوں اور ملین مارچ میں سرکاری مشینری کے استعمال کے خلاف دائر درخواست پر چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے فیصلہ دیا کہ صوبائی حکومت اور دیگر متعلقہ فریقین یقینی بنائیں کہ سیاسی جلسوں، ملین مارچ اور دیگر عوامی احتجاجی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کا استعمال نہ ہو۔
درخواست گزار کے مطابق صوبائی حکومت جلسوں اور ملین مارچوں میں سرکاری وسائل اور مشینری استعمال کرتی رہی ہے، جو آئین کے آرٹیکل 4، 5 اور 25 کے خلاف ہے اور قومی خزانے کا ضیاع ہے۔
عدالت نے کہا کہ ریاست کو سرکاری تقریبات اور سیاسی تقریبات میں فرق کرنا چاہیے اور سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری مشینری کا استعمال حکومت کی غیر جانبداری کے اصول کے خلاف ہے۔
پشاور ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا ہے سیاسی ریلیوں میں ریسکیو مشینری اور فائر بریگیڈ کا استعمال کھلی بددیانتی، سرکاری وسائل کا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال عوامی اعتماد کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 4، 5، 25 کے تحت عوامی وسائل کسی ایک جماعت کی جاگیر نہیں، سرکاری گاڑیاں اور مشینری عوامی خدمت کے لیے ہیں، سیاسی شو کے لیے نہیں، سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری اہلکاروں کی تعیناتی بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے مترادف ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کا خیر خواہ ہوں، چاہتا ہوں وہ باہر آئیں، فیصل واوڈا
عدالت نے مزید واضح کیا کہ سرکاری مشینری اور وسائل کا استعمال نہ صرف انتظامیہ کے اصول اور ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے بلکہ یہ اختیارات کے ناجائز استعمال کے زمرے میں بھی آتا ہے۔
واضح رہے کہ سیاسی مخالفین نے کئی بار خیبرپختونخوا حکومت پر سیاسی جلسوں اور جلوسوں میں سرکاری وسائل کے بے دریغ استعمال کا الزام لگایا۔
درخواست گزار کے مطابق یہ عمل آئین کے آرٹیکل 4، 5 اور 25 کے خلاف ہے اور قومی خزانے کا ضیاع ہے، عدالتی فیصلے کے مطابق ریاست کو سرکاری تقریبات اور سیاسی تقریبات میں واضح فرق رکھنا چاہیے اور سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری مشینری کا استعمال انتظامیہ کے اصول اور ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے۔





