پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے عوامی فلاح و بہبود کے لیے ایک اور بڑا قدم اٹھاتے ہوئے صحت کارڈ اسکیم میں مفت او پی ڈی سروسز کو بھی شامل کر لیا ہے۔
اس حوالے سے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جہاں وزیر اعلیٰ نے صحت کارڈ کے تحت او پی ڈی سروسز کا باضابطہ افتتاح کیا۔
یہ اسکیم ابتدائی طور پر بطور پائلٹ پراجیکٹ ضلع مردان میں شروع کی جا رہی ہے، جہاں 50 ہزار مستحق خاندان مفت او پی ڈی سہولت سے مستفید ہوں گے۔
دوسرے مرحلے میں اس اسکیم کو ضلع چترال، ملاکنڈ اور کوہاٹ تک توسیع دی جائے گی، جس کے بعد مجموعی طور پر 1 لاکھ 20 ہزار مستحق خاندان اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
مفت او پی ڈی میں کیا کیا شامل ہوگا؟
اس اسکیم کے تحت مریضوں کو او پی ڈی میں مفت ادویات، ٹیسٹ اور دیگر میڈیکل سروسز فراہم کی جائیں گی۔
یہ سہولت صحت کارڈ کے پینل پر موجود اسپتالوں کے علاوہ بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت میں بھی دستیاب ہوگی۔
بین الاقوامی تعاون اور شفافیت
یہ پائلٹ پراجیکٹ جرمن تنظیم کے ایف ڈبلیو کے تعاون سے شروع کیا جا رہا ہے، جسے مستقبل میں مزید اضلاع تک وسعت دی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ خیبر پختونخوا صحت کارڈ پلس کے تحت مفت او پی ڈی سروسز فراہم کرنے والا ملک کا پہلا صوبہ بن گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’تحریک انصاف صرف خیبر پختونخوا کی پارٹی بن کر رہ گئی‘ بڑا دعویٰ
وزیر اعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا، مجھے فخر ہے کہ میرے لیڈر کا وژن فلاحی ریاست کا ہے، اور خیبر پختونخوا حکومت اس کی تکمیل کر رہی ہے۔
ماضی میں صحت کارڈ کے تحت داخل مریضوں کو تو مفت علاج کی سہولت دی جاتی تھی، لیکن او پی ڈی مریضوں کو نہیں۔ اب ہم نے مستحق او پی ڈی مریضوں کے لیے بھی مفت علاج کو یقینی بنایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں وزرائے اعلیٰ زیادہ تر ترقیاتی منصوبے اپنے اضلاع تک محدود رکھتے تھے، لیکن ان کی حکومت پورے صوبے کو یکساں ترقی دینا چاہتی ہے، یہی وجہ ہے کہ پائلٹ پراجیکٹ میں ان کے آبائی ضلع ڈی آئی خان کو شامل نہیں کیا گیا۔
صحت کارڈ کی بحالی اور بہتری
وزیر اعلیٰ نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ نگران حکومت کے دوران صحت کارڈ پروگرام کو بند کر دیا گیا تھا، لیکن ان کی حکومت نے اسے بحال کیا اور سروسز کے ریٹس میں اضافہ کرنے کے باوجود ماہانہ 1 ارب روپے کی بچت کی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں صحت کارڈ کے تحت 70 فیصد علاج پرائیویٹ اسپتالوں میں ہوتا تھا، لیکن ان کی حکومت نے سرکاری اسپتالوں کے معیار کو بہتر بنایا، جس کے بعد اب 70 فیصد علاج سرکاری اسپتالوں میں ہو رہا ہے۔
دیگر فلاحی اقدامات
وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر دیگر فلاحی منصوبوں کا بھی اعلان کیا، جن میں صوبے کے مختلف علاقوں میں کارڈیک سیٹلائٹ سینٹرز کا قیام، 4 ہزار مستحق بچیوں کی شادی کے لیے 2 لاکھ روپے جہیز کی فراہمی، اور شہریوں کے لیے لائف انشورنس اسکیم شامل ہے۔
معاشی ترقی اور آئی ایم ایف اہداف
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ ان کی حکومت نے صوبے کی آمدنی میں 55 فیصد اضافہ کیا ہے اور اس وقت 176 ارب روپے کا سرپلس موجود ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے جو مالیاتی اہداف صوبوں کو دیے گئے تھے، وہ صرف خیبر پختونخوا حکومت نے پورے کیے، جبکہ دیگر کسی بھی صوبے میں یہ اہداف حاصل نہیں کیے جا سکے۔