گورنر خیبر پختونخوا کا وزیر اعلیٰ کے پی کو سندھ کے وزیر اعلیٰ سے پشاور میں موازنہ کرنے کا چیلنج

گورنر خیبر پختونخوا نے صوبائی حکومت کی کارکردگی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں سنگین مسائل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت صوبے کی 34 یونیورسٹیوں میں سے 26 یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی آسامیوں پر خالی جگہیں ہیں، اور اپریل تک تمام یونیورسٹیاں بغیر وائس چانسلرز کے چلیں گی۔ گورنر کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت صرف فنڈز جمع کرنے میں مصروف ہے، لیکن یونیورسٹیوں کے انتظامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہے۔

گورنر نے مزید کہا کہ صحت کے نظام میں بھی خامیاں ہیں، جہاں حکومت صرف 10 لاکھ روپے کا علاج کارڈ فراہم کرتی ہے جبکہ سندھ میں صحت کے لیے کہیں زیادہ خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ میں ہسپتالوں میں دل کے امراض، لیور ٹرانسپلانٹ، گردوں کے علاج اور کینسر جیسے مہنگے علاج بھی مفت فراہم کیے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیںہفتہ وار مہنگائی میں معمولی کمی، سالانہ شرح 0.98 فیصد تک پہنچ گئی

گورنر نے اپنے خطاب میں خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اگر سندھ کے وزیر اعلیٰ کی سطح پر کام کرتے ہیں تو وہ صوبے کے لیے ترقیاتی منصوبوں کا چیلنج قبول کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں صرف ڈائیلاگز ہو رہے ہیں، عملی کام کی کمی ہے، جبکہ دوسرے صوبوں میں ترقیاتی منصوبے جاری ہیں۔

یہ بیان گورنر کی جانب سے صوبائی حکومت کی کارکردگی پر کھلا سوالیہ نشان تھا، جس میں انہوں نے صوبے میں جاری مسائل اور ناکامیوں کی نشاندہی کی۔

Scroll to Top