سلمان یوسف زئی
پشاور: پشاور یونیورسٹی کیمپس پولیس کے طلبہ پر لاٹھی چارج کے خلاف اسلامی جمعیت طلبہ کے ذمہ داران نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا اور پولیس کے رویے کو غیر انسانی قرار دیا۔
اسلامی جمعیت طلبہ کے مطابق خیبر میڈیکل کالج میں گزشتہ 50 سال سے بک فیئر کا انعقاد ہوتا آ رہا ہے، اور اس سال بھی انہیں باضابطہ اجازت ملی تھی۔ تاہم، جب وقت آیا تو کالج کے ڈین نے اجازت دینے سے انکار کر دیا، جس پر طلبہ نے احتجاج کیا۔
طلبہ کا کہنا تھا کہ دوران احتجاج انہیں کھانے کی فراہمی سے روکا گیا، جس سے صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے مطابق احتجاج کے دوران پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا، جس سے دس سے زائد طلبہ شدید زخمی ہو گئے۔
پریس کانفرنس میں اسلامی جمعیت طلبہ نے کہا کہ “ہمارے معصوم طلبہ پر غیر انسانی تشدد کیا گیا، اور کل کا واقعہ سراسر ظلم تھا۔ ہم نے اس ناانصافی کے خلاف احتجاجاً سڑک بند کی، لیکن ہمیں مجبور کیا گیا۔”
جمعیت کے رہنماؤں نے کیمپس پولیس پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یونیورسٹی میں منشیات فروشی میں کیمپس پولیس ملوث ہے، سپاہی سے لے کر کمانڈنٹ تک سب شامل ہیں۔” انہوں نے مطالبہ کیا کہ متعلقہ پولیس اہلکاروں کو فوری طور پر تبدیل کیا جائے۔
آخر میں اسلامی جمعیت طلبہ نے پشاور کے شہریوں سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ “ہم پورے پشاور کو بند کرنے پر معذرت خواہ ہیں، لیکن ہمارے ساتھ بھی ظلم کیا گیا۔” انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لے اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کرے۔